مودی حکومت نے صوفی بزرگ کا 900 سال پرانا   مزار گرا دیا

مودی حکومت نے صوفی بزرگ کا 900 سال پرانا   مزار گرا دیا

(ویب ڈیسک)   بھارت کی مودی حکومت کا ایک اور شرمناک قدم ، مساجد کے بعد اب مقبرے بھی محفوظ نہیں ۔  پرانی دہلی مہرولی میں واقعی   صوفی بزرگ کا  900 سال پرانا مقبرہ گرا دیا ۔

  رپورٹ کے مطابق  سنجے وان کے اندر تقریباً 600 سال پرانی آخوند جی مسجد کے انہدام کا تنازعہ تھم نہیں رہا تھا کہ اب معلوم ہوا ہے کہ  دہلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے  مہرولی میں واقع بابا حاجی روزبیہ کے مقبرے کو بھی مسمار کر دیا ہے۔ بابا حاجی روزبیہ کو دہلی کے پہلے صوفی بزرگوں میں شمار کیا جاتا ہے، جن کا مزار وہاں سے 30 جنوری کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ڈی ڈی اے کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ سنجے وان   میں 12ویں صدی کا یہ مقبرہ  پرانی یادگاروں ک فہرست میں شامل ہے۔ 

یہ مقبرہ لال کوٹ قلعہ کے دروازے پر واقع تھا۔ اس کا تذکرہ 1922 میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ مولوی ظفر حسن کے ذریعہ شائع کردہ ‘محمدی اور ہندو یادگاروں کی فہرست، جلد III - ضلع مہرولی’ میں ہے.

نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  سنجے وان  کی تجاوزات میں کئی منزلہ عمارتیں اور بڑے فارم ہاؤسز شامل ہیں، جن میں سے اکثر گھنے جنگلات میں پھیلے ہوئے ہیں۔ متعدد عدالتی احکامات کے باوجود حکام نے انہیں ہٹانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ 

 بھارتی مورخین نے اس 900 سال پرانے مقبرے کو منہدم کرنے کی کارروائی پر سوال اٹھائے اور حیرت کا اظہار کیا کہ کیا ایجنسیاں جنگلاتی علاقے میں نئی خلاف ورزیوں کے بجائے پرانی یادگاروں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔