ویب ڈیسک: پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس کے متوقع ماؤں کے لیے ’ حاملہ‘ لفظ کی بجائے فیملی وے استعمال کرنے پر سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
صوبائی وزیرِ تعلیم مراد راس نے گزشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ پنجاب کی تمام ایسی خواتین اساتذہ جو فیملی وے پر ہیں وہ کورونا ویکسینیشن لگوانے یا نہ لگوانے کا فیصلہ اپنی مرضی سے کر سکتی ہیں، اگر کوئی انھیں ویکسین لگوانے پر مجبور کرے تو وہ ضلعی انتظامیہ کو شکایت کر سکتی ہیں اور شکایات کی صورت میں متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
صوبائی وزیرتعلیم کے لفظ حاملہ کی بجائے فیملی وے استعمال کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے، صارفین کا کہنا ہےکہ ہمارے وزیرِ تعلیم حاملہ لفظ استعمال کرنے سے ڈر رہے ہیں اور کہاں ہم سوچ رہے تھے کہ ہمارے بچوں کو یہاں’ سیکس ایجوکیشن‘ دینا ممکن ہوگا۔
ایک خاتون صارف نے وزیر تعلیم کے ٹویٹس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مردوں کو خواتین کے جسم اور قدرتی نظام سے شرمندگی جوڑنے کا جنون کیوں ہے؟ ہمارے جسم پر بال اور چربی ہے ہم حاملہ ہوتی ہیں اور بچے پیدا کرتی ہیں۔ عورتیں بھی انسان ہیں۔
ایک صارف نے طنز کرتے ہوئےکہا کہ پہلے خوشخبری خوشخبری کہتے تھے اب ’فیملی وے‘ کہا کریں گے۔