پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر ارکان کو حلف لینے سے روک دیا

پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر ارکان کو حلف لینے سے روک دیا
کیپشن: پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر ارکان کو حلف لینے سے روک دیا

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا جبکہ عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو کل تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نشان لینے کے باعث پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑے، پی ٹی آئی حمایت یافتہ کامیاب امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا، خیبرپختونخوا میں 21 مخصوص خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں اور جماعتوں میں تقسیم کیے گئے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیس صرف خیبرپختونخوا کی حد تک ہے یا پورے ملک تک۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک ہی فیصلہ دیا ہے، الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے کوئی لسٹ نہیں دی اس لیے اب مخصوص نشستیں نہیں دے سکتے، اب الیکشن کمیشن نے باقی جماعتوں میں تقسیم کئے جو غلط ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا کیس یہ ہے کہ سیٹیں کسی اور کو نہیں دی جاسکتی۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک ممبر نے اختلافی نوٹ بھی یہ بات لکھی ہے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کیا پھر یہ سیٹیں خالی رہیں گی؟ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مختص ہوتی ہے اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہے گی۔

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن ایکٹ کہتا ہے کہ الیکشن سے پہلے لسٹ دی جائے۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوٹیفکیشن ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہے وہ حلف نہ لیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈ کرے گے۔

پشاور ہائیکورٹ نے قاضی انور ایڈووکیٹ کے دلائل کے بعد حکم امتناع پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو کل تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم امتناع جاری کردیا۔

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالتی حکم میں سوال کیا گیا کہ کیا اس عدالت کے پاس فیصلہ معطل کرنے کا اختیار ہے؟ کیا مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے؟۔

پشاور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا جبکہ عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر
اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل نے اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے لئے درخواست دائر کی، جس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ہم سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے ہیں، اب پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ مخصوص نشستیں الیکشن میں جنرل سیٹوں کی تناسب سے دی جاتی ہیں، الیکشن کے بعد بھی مخصوص نشستوں کی لسٹ دی جاسکتی ہے، درخواست میں آج سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

بعدازاں پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردیں۔ 

سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر دائر درخواستیں واپس لے لیں
قبل ازیں سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواستیں واپس لے لیں۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے درخواستوں پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت درخواست گزار سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے مؤقف اختیارکیا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ جاری کیا، اس لیے ہم درخواستیں واپس لے رہے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق نئی درخواست دائر کریں گے۔

درخواستیں واپس لینے کی استدعا پر عدالت نے درخواستیں نمٹا دیں۔

Watch Live Public News