ویب ڈیسک: بھارت کی ریاست مہاراشٹر حکومت نے ممبئی شہر میں بغیر ڈرائیور پوڈ ٹیکسی سروس شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ پوڈ ٹیکسی سروس باندرہ اور کرلا اسٹیشنوں کے درمیان چلائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق پروجیکٹ کے لیے وزیر اعلیٰ مہاراشٹر ایکناتھ شندے نے ٹینڈر جاری کردئیے۔ اس پروجیکٹ کی لاگت 1016 کروڑ روپئے بتائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ پرسنل ریپڈ ٹرانسپورٹ (PRT) یا پوڈ ٹیکسی ایک تکنیکی کار ہے جو توانائی کی مدد سے چلتی ہے۔ اسے مکمل طور پر خودکار بنایا گیا ہے جس کے لیے ڈرائیور کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ خاص طور پر ڈیزائن کردہ گائیڈ ویز کے نیٹ ورک پر چلتی ہے۔ پوڈ ٹیکسی کے ذریعے ایک وقت میں 3 سے 6 مسافر سفر کر سکتے ہیں۔ پوڈ ٹیکسیاں ماحولیاتی نقطہ نظر سے بہت بہتر ہوتی ہیں کیونکہ ان کے استعمال سے آلودگی پر قابو پانے میں کافی حد تک مدد مل سکتی ہے۔
گذشتہ سال جون میں بھارت کی ریاست اتر پردیش حکومت نے بھی نوئیڈا میں پوڈ ٹیکسی سروس شروع کرنے کو منظوری دی تھی۔
اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ممبئی کے کاروباری مرکز باندرہ-کرلا کمپلیکس میں لوگوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے کے لیے پوڈ ٹیکسی سروس شروع کی جائے گی۔
ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے) نے باندرہ اور کرلا ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان 8.8 کلومیٹر طویل راستے پر پوڈ ٹیکسی سروس کو منظوری دے دی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے دفتر کے مطابق ’’6 مسافروں کی گنجائش والی پوڈ ٹیکسی 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی اور اپنی مسافت میں 38 جگہ رکے گی۔ اس منصوبے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر نافذ کیا جائے گا۔
باندرہ-بی کے سی-کرلا روٹ پر پروجیکٹ کی لاگت 1016 کروڑ روپے ہونے کی امید ہے۔ تمام ضروری منظوریاں ملنے کے بعد ایڈوانسڈ ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی تعمیر میں 3 سال لگیں گے۔
2031 تک 1.09 لاکھ افراد کے پوڈ ٹیکسی سروس کے استعمال کرنے کی امید ہے۔ اندازہ ہے کہ اس پوڈ ٹیکسی کے استعمال پر فی کلومیٹر 21 روپے خرچ آئیں گے ۔ یہ نہ صرف ان لوگوں کی مدد کرے گی جو بی کے سی جانا یا وہاں سے آنا چاہیں گے بلکہ اس سے اس علاقے کی کنکٹیویٹی میں بھی اضافہ ہوگا۔