ویب ڈیسک: الیکشن میں مبینہ دھاندلی کیخلاف پی ٹی آئی سندھ نے تمام آر اوز اور ڈی آراوز کیخلاف فوجداری مقدمات درج کروانے کا اعلان کردیا ہے۔ اس حوالے سے کراچی پریشن کلب کے باہر احتجاجی کیمپ بھی لگایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما علی پلھ نے پریس کانفرنس کی ہے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما آفتاب جہانگیر اور ارسلان خالد بھی ہمراہ ہیں۔
علی پلھ نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی سندھ کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے۔ سندھ کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ ہم ایک کمپین چلا رہے ہیں جو کہ قانونی اور سیاسی طور پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں سندھ پیپلز پارٹی کا ہے۔ جب ہم ووٹ مانگنے جارہے تھے۔ ہم صرف نشان دکھا رہے تھے۔ جس پر لوگوں نے کہا کہ ووٹ امانت ہے۔ عوام نے کہا کہ ووٹ اس لیے دیے گئے کہ خان سے غداری نہیں کرنی ہے۔ فارم 45 کے مطابق 36 صوبائی اور 20 قومی اسمبلی کی نشستیں جیت چکے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے اس بار لیاری کی نشست پھر جیتی تھی۔ آر او نے رینجرز کھڑی کردی اور ہمیں انٹری نہیں دی گئی تھی۔ ہماری سیٹیں ایم کیو ایم کے پاس ہیں۔ بلاول صاحب کو کہتے ہیں فارم 45 لے آئیں۔ پتا چل جائے گا کہ جیتا کون اور ہارا کون ہے؟
پی ٹی آئی رہنما علی پلھ کا کہنا تھا کہ ہم عدالت گئے تو کہا گیا کہ یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا یہ کام ٹریبونل میں ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کی توہین کردی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان بار کونسل جائیں گے۔ سندھ بار کونسل بھی جائیں گے کیونکہ الیکشن میں ایمانداری اور شفافیت نہیں رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے 22 روز بعد ویب سائٹ پر فارم 45 اپ لوڈ کیا اور اس میں بھی ٹمپرنگ کی۔ یہ پورے ملک نہیں بلکہ باہر بھی بدنامی ہورہی ہے۔
آفتاب جہانگیر کی گفتگو:
پی ٹی آئی رہنما آفتاب جہانگیر نے کہا کہ میں این اے 244 سے قومی اسمبلی میں الیکشن لڑا۔ میں 2018 میں بھی وہاں سے کامیاب ہوا تھا۔ اس مرتبہ کراچی میں کہیں واردات نہیں ہوئی۔ پرامن الیکشن ہوا۔ مجھے رات تین بجے تک رزلٹ نہیں دیا گیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ خود رزلٹ لینے گئے تو موقع پر موجود ایس ایس پی اور دیگر نے انہیں اندر جانے سے روک گیا اور اگلے روز شامل کو مجھے رزلٹ بتایا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ 11 ہزار کی لیڈ سے جیتے ہیں اور اس کے لیے وہ فاروق ستار کے پاس بہادرآباد جانے کو بھی تیار ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ آر او صرف حلف لیکر کہہ دیں کہ فاروق ستار جیتا ہے۔ پتہ نہیں کیوں ہمارے کیس کے لیے عدالت نہیں لگتی ہے۔ عدالتیں ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاتی ہیں۔ ہم ہر ایمبیسی میں جائیں گے۔ ان کو یہ دیکھائیں گے۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ارسلان خالد کی گفتگو:
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ارسلان خالد نے بتایا کہ این اے 248 سے انتخاب لڑا تھا۔ میرا مقابلہ خالد مقبول صدیقی کے ساتھ تھا۔ فارم 45 کی بنیاد پر 95 ہزار ووٹ مجھے ملے۔ خالد مقبول کو 20 ہزار ووٹ ملے۔ لیکن 81 ہزار جعلی ووٹ ان کو ڈالے گئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ کیا عوام کو بھیڑ بکری سمجھتے ہیں؟ یہ قوم کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ میں ایک سیاسی ورکر ہوں۔ 2018 کا بھی فارم 45 لے آئیں۔ پی ٹی آئی اس وقت بھی جیتی تھی۔
اشرف سموں کی گفتگو:
پی ٹی آئی رہنما اشرف سموں نے کہا کہ پہلے تو پارٹیاں دھاندلی کرتی تھیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن اور بیوروکریسی نے دھاندلی کی ہے۔ ہم تمام آر اوز اور ڈی آر اوز کے خلاف فوجداری مقدمات درج کررہے ہیں اور کراچی پریس کلب کے باہر مرکزی احتجاجی کیمپ لگا رہے ہیں۔