اسرائیل میں الجزیرہ پر پابندی عائد، دفاتر پر چھاپے

aljazeera
کیپشن: aljazeera
سورس: google

ویب ڈیسک :اسرائیلی حکام نے یروشلم کے ایک ہوٹل کے کمرے پر چھاپہ مارا ہے جسے الجزیرہ نیوز چینل اپنے دفتر کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ کےمطابق  یہ چھاپہ  اسرائیل  کی جانب سے اتوار کو قطری ملکیت والے ٹی وی سٹیشن کے مقامی آپریشنز کو بند کرنے کے فیصلے کے بعد مارا گیا۔

سوشل میڈیا پر زیرِگردش ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افسران ہوٹل کے کمرے میں کیمرے کا سامان ہٹا رہے ہیں۔ الجزیرہ کے ذریعے کے مطابق یہ ہوٹل مشرقی یروشلم میں ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ نے غزہ میں جنگ جاری رہنے تک نیٹ ورک کو بند کر دیا ہے اور کہا کہ اس سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔
الجزیرہ نے اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کو ’مجرمانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزام کہ ان کا ادارہ اسرائیل کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہا ہے، ایک ’خطرناک اور مضحکہ خیز جھوٹ‘ ہے جس نے اس کے صحافیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
خیال رہے کہ نیٹ ورک نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن پر تنقید کر رہا ہے، جہاں اس کے صحافی اس پوری جنگ کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے کابینہ کے متفقہ فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’اشتعال انگیز چینل الجزیرہ اسرائیل میں بند کر دیا جائے گا۔‘
 سرائیل کے وزیر مواصلات نے فیصلے پرفوری طور پر عمل کرنے‘ کے احکامات پر دستخط کیے ہیں۔ 
بیان کے مطابق اس اقدام میں اسرائیل میں الجزیرہ کے دفاتر کو بند کرنا، نشریاتی آلات کو ضبط کرنا، چینل کو کیبل اور سیٹلائٹ کمپنیوں سے منقطع کرنا اور اس کی ویب سائٹس کو بلاک کرنا شامل ہے۔ تاہم اس میں الجزیرہ کے غزہ آپریشنز کا ذکر نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی سیٹلائٹ اور کیبل ٹیلی ویژن فراہم کرنے والوں نے حکومتی فیصلے کے بعد الجزیرہ کی نشریات معطل کر دی ہیں۔