(مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق نے کہا آئینی ترمیم پوری پلان کے ساتھ کیا گیا تھا جو اب ایک خواب بن کررہ گیا ہے، آئینی ترمیم کرکے چیف جسٹس مدت 3 سال مقرر کرنا چاہتے تھے۔
نجی نیوز چینل ’ پبلک نیوز ‘ کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماہرقانون اظہر صدیق نے کہا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا خواب ہے جو کہ ہمیشہ سے خواب دکھاتی ہے آپکو سپریم کورٹ لے کے جانا، جج بنانا وغیرہ، پروگرام کے میزبان نے کہا ’ آپ الزام نہ لگائیں ‘ فاضی صاحب نہ ہاں کی اور نہ ہی حکومت نے مانی ، اس پر اظہر صدیق نے کہا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کئی باتیں کرتے ہیں تو جاتے جاتے یہ بھی کہہ دیں کے آئین میں ترمیم نہیں ہوگی، ہم اس طرح کے کسی معاملے کو نہیں مانتے۔
اظہرصدیق نے کہا کہ ان کا سوال صرف یہ ہے کہ کیا ’ چیف جسٹس نے آرٹیکل 17 نہیں پڑھا تھا؟ چیف جسٹس ابھی تک آئین کا کوئی تحفظ نہیں کرسکے، کیا سیاسی جماعت سے انتخابی نشان لینا ، پارٹی بین کردینا، کیا انکو آرٹیکل 17 کا نہیں پتہ؟ چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ سیکشن 215 چیلنج نہیں کیا۔
لارجر بینچ بنانا ہے کمیٹی نے اور 3 ججز اسکو ہیڈ کررہے ہیں، ایک جسٹس قاضی فائز عیسی، سید منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر ہے، ساری ذمہ داری سید منصور علی شاہ پر آتی ہے کیونکہ وہ موسٹ سینیئر جج ہیں،آئین ٹوٹ رہا ہے اور وہ خاموش ہیں، پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہاں آئین ٹوٹا ہے؟
جواب دیتے اظہرصدیق نے کہا پارٹی سیمبل لینا آئین ٹوٹا ہے، سیکشن 215 کی آج تشریح یہی ہونی ہے کہ وہ آئین سے متصادم ہے، آپ پارٹی سے نشان لے کر اس کو بین نہیں کرسکتے،پی ٹی آئی وکیل نے مزید کہا وہ سیکشن 215 کے حوالے سے درخواست سپریم کورٹ کے کر جائیں گے اور کورٹ کے سامنے ساری آئینی درخواستیں رکھوں گا۔