اسلام آباد میں پُر امن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ سینیٹ کےبعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

اسلام آباد میں پُر امن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ سینیٹ کےبعد قومی اسمبلی سے بھی منظور
کیپشن: اسلام آباد میں پُر امن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ سینیٹ کےبعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

ویب ڈیسک: اسلام آباد میں پرُ امن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ2024 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا۔

تفصیلا ت کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں وفاقی وزرا کی غیر حاضری پر اسپیکر بر ہم ہوگئے اور اجلاس ملتوی کرتے ہوئے چیمبر میں چلے گئے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ کی آمد کے بعد اجلاس کا باقاعدہ ہوا۔

اجلاس کے دوران بیرسٹر دانیال چوہدری نے اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو ریگولیٹ کرنے کا بل پیش کردیا، اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے آمرانہ اقدام قرار دے دیا۔

اس پر وزیر قانون اعظم نذیر نے کہا کہ اسلام آباد میں کچھ لوگ جمع ہوجاتے ہیں پورا شہر بند ہوجاتا ہے، ہم نے وفاقی دارالحکومت کو پنجرہ بنا دیا ہے۔الیکشن ایکٹ میں تا حیات نااہلی ختم کر دی  گئی ہے، تاحیات نااہلی ڈریکونین قانون تھا،صادق اور امین پر فتوی آیا اور تاحیات نااہلی کی گئی،قتل اور توہین عدالت کی سزا پر 5سال کی نااہلی ہے۔صادق اور امین کے فتوی پر مرنے تک انسان کی نااہلی تھی۔

بعد ازاں قومی اسمبلی میں انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن ترمیمی بل 2024 میں زیادہ ترامیم نہیں ہیں،فاٹا کا لفظ استعمال ہوا تھا جو اب ضم ہو چکا ہے، وہ لفظ ختم کرنا ہے، اس کے علاوہ کچھ ٹائپنگ کی غلطیاں تھیں، انہیں ختم کرنا مقصود تھا۔

بیرسٹر گوہرنے کہا کہ  یہ لوگوں کے جمع ہونے کے حق کو ختم کررہے ہیں،آپ اس بل کو کمیٹی میں بھیج دیں۔

عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ مہینوں میں تمام قانون سازی پی ٹی آئی کے خلاف ہوئی، اتنی جلدی میں قانون سازی ہوئی جس سے مقاصد واضح ہوتے ہیں، یہ ایک ڈریکونین قانون ہے، ہم اس قانون سازی میں اپنی ترامیم دینا چاہتے ہیں، دریافت کیا کہ پرائیویٹ ممبر بل پر اتنی جلدی کیوں ہے آپ کو؟

 بعد ازاں ایوان نے اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو ریگولیٹ کرنے کا بل منظور کرلیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس پیر پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

بل کے اہم نکات
بل میں کہا گیا ہے کہ اسمبلی کا کوآرڈینیٹر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو 7 روز قبل مجلس کی تحریری درخواست دے گا۔ اسمبلی/مجلس کی جائز وجوہات نہ دینے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت نہیں دے گا، جلسے کی اجازت نہ دینے کی تحریری وجوہات دے گا، جلسے کی نامزد مختص کردہ جگہ یا کوئی اور حکومت کا مختص کردہ علاقہ ہوگا۔

مزید بتایا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے قبل امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سیکویرٹی کلیئرنس لے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مختص علاقے کے علاوہ کہیں جلسے کی اجازت نہیں دے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اپنے اجازت نامہ کی قومی سیکیورٹی رسک، تشدد کے خدشہ، پر ترمیم کر سکتا ہے، حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون قرار دے سکتی ہے، جہاں اسمبلی کی ممانعت ہو گی۔

مزید بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس اسمبلی پر پابندی کا اختیار ہو گا اگر وہ پبلک سیفٹی یا قومی سیکیورٹی کے لیے رسک ہو، امن و امان کی خرابی کے رسک کی مصدقہ رپورٹ ہو، یا روز مرہ کی سرگرمیاں متاثر کرے، اسمبلی پر پابندی کی وجوہات تحریری طور پر دی جائیں گی۔

بل کے مطابق متاثرہ شخص پندرہ روز کے اندر اپیل کر سکتا ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر کو اسمبلی کو منتشر کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے، اگر وہ جلسہ امن و امان کو خراب کرے، اگر جلسہ منتشر نہیں کیا جاتا تو پولیس افسر اسے طاقت کے ذریعے منتشر کر سکتا ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے، غیر قانونی اسمبلی کے رکن کو 3 سال تک سزا اور جرمانہ ہوگا، اس قانون کے تحت عدالت سے تین سال سزا پانے والے شخص کو دوبارہ جرم دوہرانے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

Watch Live Public News