دنیا کی پہلی وائرل میم کا تعلق جنگِ عظیم دوم سے

دنیا کی پہلی وائرل میم کا تعلق جنگِ عظیم دوم سے
واشنگٹن: (ویب ڈیسک) دیوار پر بنائی گئی میم کی ایک تصویر وائرل ۔ چاک یا کریون سے بنائی جانے والی تصویر کہ جس میں بڑی سی ناک والا اور گنجا آدمی دیوار سے دیکھ رہا ہے۔اور اس کے نیچے لکھا ہوا ہے۔’kilroy was here‘ (کلروئے یہاں تھا) دراصل یہ دنیا کی پہلی وائرل میم ہے۔ یہ چھوٹی سی ڈرائنگ عوامی سطح پر مذاق بن گئی تھی۔ شہری اس میم کو بنانے کا مقابلہ کرنے لگے۔یہاں تک کہ امریکا کے مجسمہ آزادی کی مشعل پر، پیرس میں آرک ڈی ٹرومف، چین میں مارکو پولو پُل، نیویارک کے جارج واشنگٹن پل اور اسپتالوں تک میں حاملہ خواتین کے پیٹ پر اس ڈرائنگ یا تصویر کو بنایا گیا۔ اگرچہ اس میم کی ابتدا دوسری جنگ عظیم میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں نہیں ہوئی مگر اس میم کو ان کے ساتھ وابستہ ضرور کیا گیا تھا ۔ جو جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد بھی ایک عرصہ دراز تک مشہور رہی۔ کلروئے نام کو J.J Kilroy سے ماخوذ سمجھا جاتا ہے جو امریکی ریاست میساچوسٹس سے تعلق رکھتا تھا اور وہ بیتھلیھم اسٹیل بحری جہاز بنانے والی کمپنی میں ویلڈنگ انسپکٹر تھا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق کلروئے کے ساتھی اُس سے اس بات پر تنگ تھے کہ یہ اُن کے کام کا معائنہ نہیں کرتا تھا جس پر کِلروئے نے تنگ آکر معمول کے مطابق چاک سے نشان لگانے کے بجائے جہازوں کے پارٹس پر ‘Kilroy was here’ لکھنا اور اس کے اوپر ایک لمبی ناک والا گنجا آدمی بنانا شروع کردیا کیونکہ کلروئے خود گنجا اور لمبی ناک والا تھا۔ جب یہ بحری جہاز دنیا بھر کی بندرگاہوں پر جاتے اور جب ارکان سامان کھولتے تو انہیں یہ ڈرائنگ بنی ملتی۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔