ویب ڈیسک: بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان سے قرضوں کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کا وعدہ کرلیا ہے، جو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی حتمی منظوری کی منتظر حکومت کے لیے ایک سکھ کا سانس ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے معروف اقتصادی جریدے ’بلومبرگ‘ کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کا ان تینوں ممالک کے ساتھ تجارتی قرضوں اور سیف ڈپازٹس کی شکل میں مخصوص مالیاتی انتظام ہے، جو ہر سال رول اوور کیا جاتا ہے اور بیرونی مالیاتی ضروریات کے لحاظ سے آئی ایم ایف پروگرام کا ایک بڑا حصہ بنتا ہے۔
پاکستان نے اب درخواست کی ہے کہ چین سے 5 ارب ڈالر، سعودی عرب سے 4 ارب ڈالر، اور متحدہ عرب امارات سے 3 ارب ڈالر قرضوں کی ادائیگی مدت کو کم از کم تین سال تک بڑھایا جائے، جس سے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت زیادہ بہتر پیش گوئی کی جاسکے گی۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ رول اوور کا حجم پچھلے سال جیسا ہی ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے پاس دو طرفہ قرضوں کی مد میں 12 ارب ڈالر ہیں جن میں گزشتہ چند سالوں سے توسیع کی جاتی رہی ہے۔
وفاقی حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ نے جولائی میں 37 ماہ کے قرض پروگرام کے لیے معاہدہ کیا تھا۔ پاکستان برسوں سے آئی ایم ایف کے پروگراموں پر بہت زیادہ انحصار کرتا آیا ہے، بعض اوقات خود مختار ڈیفالٹ کے دہانے کے قریب بھی جاچکا ہے اور اسے آئی ایم ایف کے مقرر کردہ بیرونی مالیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے مالی امداد کے حصول کے لیے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے ممالک کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
بلومبرگ نے رپورٹ کیا کہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کو توقع ہے کہ وہ فنڈ کے تین سالہ پروگرام کے دوران 5 ارب ڈالر تک کے مالیاتی خلا کو پورا کرے گی۔
عملے کی سطح کے معاہدے کے بعد آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’نیا توسیعی فنڈ سہولت پروگرام اس کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق حاصل کرنے سے مشروط ہے۔‘
وزارت خزانہ نے ’رائٹرز‘ کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ انہوں نے چینی حکومت کو خط لکھا ہے جس میں پاکستان کے لیے قرضوں کی ری پروفائلنگ کی درخواست کی گئی ہے۔