پی ڈی ایم نے صدارتی ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کردیا

پی ڈی ایم نے صدارتی ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کردیا

 اسلام آباد (پبلک نیوز) سینٹ الیکشن، پی ڈی ایم نے صدارتی ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کردیا۔ ڈپٹی ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار آئین کے آرٹیکل 226 کے خلاف ورزی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ کار آئین کے آرٹیکل 226 کے خلاف ورزی ہے، اس آرڈیننس کے ذریعے حکومتی پارٹی نے سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش ہے۔ نااہل حکومت آرڈیننس کے ذریعے اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس جاری ہونے کے ساتھ ساتھ آرڈیننس جاری کرنا نااہلی نہیں تو اور کیا ہے؟۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جانے کے بعد آرڈیننس کا اجراء عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار اور عدالت کے ساتھ مذاق نہیں کیا؟۔ سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے کیس کو واپس کرکے پارلیمنٹ کے حولے کردے۔ حکومتی پارٹی عدالت کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرہی ہے۔

 گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شبلی فراز اور صدر مملکت کے آفیشل اکاؤنٹ سے نئے آرڈنینس کی تصویر شیئر تھی. آرڈیننس کو سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ سے سینیٹ الیکشن آئین کی شق 226 کے مطابق رائے ہوئی تو سیکرٹ ووٹنگ ہوگی، سپریم کورٹ نےاگر سینیٹ الیکشن کو الیکشن ایکٹ کے تحت قرار دیا تو اوپن ووٹنگ ہوگی۔

آرڈیننس کے تحت الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 122 میں ترمیم کی گئی، آرڈیننس کے تحت پارٹی سربراہ ووٹ دکھانے کی درخواست کرسکے گا،الیکشن کمیشن پارٹی سربراہ یا اس کے نمائندے کو ووٹ دکھانے کا پابند ہوگا۔