اسلام آبا ( پبلک نیوز) نارووال سپورٹس سٹی کیس احسن اقبال کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری، اسلام آباد ہائیکورٹ نے احسن اقبال کی گرفتاری کو نیب کا اختیار سے تجاوز قرار دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ نیب پنڈی احسن اقبال پر کرپشن کا الزام کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ نیب احسن اقبال پر کوئی مالی فائدہ لینے کا بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ نارووال سپورٹس سٹی منصوبہ عوامی مفاد کا ہے جس کی منظوری تمام فورمز نے دی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دس صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ تحریری فیصلہ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنی سلیم نے جاری کیا۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ احسن اقبال انکوائری کے دوران نیب کے تفتیشی افسر سے مکمل تعاون کرتے رہے۔ نارووال سپورٹس سٹی کیس میں اب تک احسن اقبال معصوم ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر احسن اقبال سے متعلق کرپشن یا کرپٹ پریکٹس کا میٹریل نہیں دکھا سکا۔ نیب ایسا کچھ ریکارڈ پر نہیں لا سکا نہ الزام لگایا کہ احسن اقبال نے کوئی مالی فوائد لیے۔ تسلیم شدہ حقیقت ہے سپورٹس سٹی منصوبہ عوام الناس کے لیے تھا۔ منصوبے کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی سمیت فورمز نے دے رکھی تھی۔ نیب احسن اقبال کو قید کرنے کے جواز پر مطمئن نہیں کر سکا۔ گرفتاری کے لیے بادی النظر میں جرم سے تعلق ہونا ضروری ہے۔ ریکارڈ کے مطابق احسن اقبال نیب تفتیش میں تعاون بھی کر رہے تھے۔ احسن اقبال کیخلاف کیس انکوائری کی سطح پر تھا جب گرفتار کیا گیا۔ احسن اقبال منتخب رکن ، گرفتاری سے حلقے کے عوام کو بھی ہارڈ شپ کا سامنا رہا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 25 فروری 2020 کو احسن اقبال کی ضمانت منظور کی تھی۔ تفصیلی تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ نیب پراسیکیوٹر جنرل کرپشن یا بدعنوانی سے متعلق مواد عدالت کو پیش نہ کرسکے۔ 1999 کے آرڈیننس کے تحت ملزم کی گرفتاری کا اخیتار بغیرسوچ بچار استعمال نہیں ہوسکتا۔ کسی ملزم کو آئین کے تحت اس کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ گرفتاری کا اختیار منصفانہ،برابری اور بغیر کسی امتیاز کے استعمال کیا جائے۔ اختیارات کے غلط استعمال کے محض الزامات پر ملزم کو آزادی سے محروم کرنا جواز نہیں۔ آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کیس کے موجودہ مرحلے پر ملزم کو معصوم ہی تصور کیا جاتا ہے۔