بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے شاملی میں ایک انوکھا معاملہ سامنے آیا ہے۔ چوری کے اس معاملے میں پولیس بھی حیران رہ گئی ہے۔ یہ معاملہ بھینس کے بچھڑے کی چوری کا ہے۔ اس معاملے میں اب ضلع کے ایس ایس پی نے حقیقت جاننے کے لیے انوکھا حکم دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق ریاست یو پی کے علاقے شاملی میں پولیس کے سامنے ایک دلچسپ معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک شخص نے بھینس کے بچھڑے کی چوری کا الزام لگایا ہے۔ تاہم جس شخص پر یہ الزام لگایا گیا ہے وہ بھی انکار کر رہا ہے۔ ایسے میں پولیس اب بھینس کے اصل مالک کا پتہ لگانے کے لیے اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے جا رہی ہے۔ چندرپال کشیپ ایک مزدور کے طور پر کام کرتا ہے۔ پولیس میں شکایت درج کراتے ہوئے اس نے بتایا تھا کہ 25 اگست 2020ء کو اس کا ایک 3 سالہ بھینس کا بچھڑا چوری ہو گیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تلاش کرنے پر نومبر 2020 میں سہارنپور میں بچھڑا ملا تھا۔ ساتھ ہی سہارنپور میں بچھڑے کے مالک ستبیر سنگھ کا دعویٰ ہے کہ یہ بچھڑا ان کا ہے۔ اس وقت کووڈ کی وبا کی وجہ سے یہ معاملہ لٹک گیا تھا۔ اب شاملی کے ایس پی سکریتی مادھو نے اصل مالک کا پتہ لگانے کے لیے چندر پال کی بھینس اور بچھڑے کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔ ایس پی سکریتی مادھو کا کہنا ہے کہ اصل مالک کا پتہ لگانا واقعی ایک چیلنج تھا، جیسا کہ کشیپ نے دعویٰ کیا کہ بچھڑے کی ماں اس کے ساتھ ہے، اس لیے ہم نے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی دوران جب کشیپ سے پوچھا گیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ بچھڑا آپ کا ہے۔ اس پر ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کی طرح جانوروں میں بھی شناخت کے لیے مختلف خصوصیات ہیں۔ سب سے پہلے، اس کی بائیں ٹانگ پر ایک نشان ہے۔ اس کی دم کے آخر میں ایک سفید دھبہ بھی ہے۔ ساتھ ہی تیسری بات یہ کہ جب میں بچھڑے کے قریب گیا تو اس نے مجھے پہچان لیا اور مجھ تک پہنچنے کی کوشش کی کیونکہ جانوروں کی یادداشت بہت تیز ہوتی ہے۔