ایٹمی جنگ کے باوجود دنیا کے 5 مقامات باقی رہیں گے، جانیے کون سے؟

ایٹمی جنگ کے باوجود دنیا کے 5 مقامات باقی رہیں گے، جانیے کون سے؟
لاہور: (ویب ڈیسک) روس اور یوکرین میں شروع ہونے والی شدید جنگ میں اب ایٹمی حملے کی باتیں شروع ہو گئی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو زمین سے بیشتر ممالک کے نام مٹ جائیں گے۔ تاہم 5 جگہیں ایسی ہوں گی جہاں اس ایٹمی جنگ کا کوئی اثر نہیں ہو گا اور لوگ وہاں خوشی سے رہ رہے ہوں گے۔ دنیا کے 8 ممالک کے پاس ایٹمی بم اگر ہم دنیا میں ایٹم بم رکھنے والے ممالک کی تعداد کی بات کریں تو ان کی تعداد 8 ہے۔ ان ممالک کے پاس تقریباً 13000 ایٹم بم ہیں۔ یہ تعداد اتنی بڑی ہے کہ دنیا ایک بار نہیں کئی بار ختم ہو سکتی ہے۔ روس کے پاس سب سے زیادہ 6800 ایٹمی بم ہیں۔ اس کے بعد امریکہ کا نمبر ہے۔ ایسے میں دنیا کے سامنے سوال یہ ہے کہ اگر کبھی ملکوں میں ایٹمی ہتھیاروں سے جنگ شروع ہو جاتی ہے تو وہ کون سی جگہیں ہوں گی جہاں لوگ جا کر اپنی جانیں بچا سکیں۔ آج ہم آپ کو ایسی ہی جگہوں کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں۔ براعظم انٹارکٹیکا 'دی سن' کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر دنیا میں کبھی ایٹمی جنگ ہوئی تو تمام ممالک ختم ہو جائیں گے لیکن براعظم انٹارکٹیکا باقی رہے گا۔ اس کی وجہ جون 1961 میں طے پانے والا معاہدہ ہے جس کے تحت اس برفیلے براعظم میں فوجی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ابتدائی طور پر اس معاہدے میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، بیلجیم، چلی، فرانس، جاپان، نیوزی لینڈ، ناروے، جنوبی افریقہ، سوویت یونین، برطانیہ اور امریکہ شامل تھے۔ بعد ازاں دنیا کے تمام ممالک بشمول برازیل، چین، جرمنی، شمالی کوریا، پولینڈ اور بھارت بھی اس معاہدے میں شامل ہوگئے۔ امریکہ کا علاقہ کولوراڈو متاثر نہیں ہوگا رپورٹ کے مطابق ایٹمی جنگ میں امریکا بھی دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا تاہم کولوراڈو کے پہاڑی علاقے پر بنایا گیا مرکز محفوظ ثابت ہوگا۔ امریکی فوج نے اس پہاڑ کے اندر غار بنا کر اپنا نیوکلیئر پروف بیس بنایا ہے۔ اس غار کے دروازے پر 25 ٹن وزنی ایک بھاری بھرا دروازہ ہے جسے ایٹم بم بھی نہیں پگھلا سکتا۔ نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفنس کمانڈ (NORAD) اور ریاست ہائے متحدہ کی شمالی کمان کا ہیڈ کوارٹرز اس کمپلیکس کے اندر قائم ہے۔ یہ فوجی اڈہ امریکہ نے 1966 میں سوویت یونین کے بمبار طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ایٹمی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے بنایا تھا۔ آئس لینڈ ایٹمی حملے سے بچ جائے گا آئس لینڈ قطب شمالی پر واقع ایک چھوٹا ملک ہے۔ سال بھر برف سے ڈھکا رہنے والا آئس لینڈ ایک غیر جانبدار ملک ہے، جو دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی سیاست سے خود کو الگ رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک آئس لینڈ کو اپنا دشمن ملک نہیں دیکھتا۔ اس لیے وہاں بھی جوہری حملے کے امکانات بہت کم ہیں، جس سے یہ دنیا میں ایک محفوظ مقام ہے۔ گوام بھی محفوظ مقامات کی فہرست میں شامل ہے گوام ایک چھوٹا جزیرہ ملک ہے جو بحر الکاہل میں واقع ہے۔ اس کی آبادی صرف 1 لاکھ 68 ہزار ہے۔ فوج میں صرف 1300 افراد ہیں جن میں سے صرف 280 لوگ کل وقتی ملازم ہیں۔ باقی عارضی ہیں۔ یہ ملک مکمل طور پر سیاحت پر منحصر ہے۔ دنیا کے اس چھوٹے سے ملک کو کوئی اپنا دشمن ملک نہیں سمجھتا۔ ایسی صورت حال میں اس پر ایٹمی حملے کا امکان بھی بہت کم ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اسے دنیا کے محفوظ علاقوں کی فہرست میں بھی شامل سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیل تنازعات کے باوجود زندہ رہے گا ویسے تو اسرائیل کئی ممالک کی آنکھوں میں کھٹکتا رہتا ہے۔ اس سب کے باوجود اس پر ایٹمی حملے کا امکان بہت کم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں اسلام، عیسائیت اور یہودیت کی قدیم یادگاریں موجود ہیں۔ جسے کوئی مسلمان یا عیسائی قوم ایٹمی حملے سے ختم نہیں کرنا چاہے گی۔ اس وجہ سے یہ ملک بھی ایٹمی ہتھیاروں سے محفوظ ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔