جوشریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے: آرمی چیف

جوشریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے: آرمی چیف
کیپشن: Army Chif Address
سورس: publicnews

ویب ڈیسک:  چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر  نے کہا  جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے ,اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے.

تفصیلات کے مطابق  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اسلام آباد میں علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے جد وجہد کر رہی ہے، جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔
آرمی چیف نے کہا پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک، لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے،ہم انھیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنۂ خوارج کی خاطر اپنے  ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں،دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم  اُنکی کاوشوں کو سراہتے ہُوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں،خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں۔

 ہم لوگوں کو کہتےہیں کہ اگر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن  پر امن رہیں،شدت پسندی پر بات کرتے ہُوئے آرمی چیف نے کہا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے،جرائم اور اسمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، سوشل میڈیا  کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتاہے، ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق،شام اور لیبیا سے پوچھو!پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم اُس کے آگے کھڑے ہوں گے۔

ناموس رسالت پر بات کرتے ہُوئے آرمی چیف نے کہا کسی کی ہمت  نہیں جو رسول اللہ ﷺ  کی شان میں گستاخی کر سکے،کسی نے  پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم، ہم اُسکے آگے کھڑے ہوں  گے،دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لئے بنا ہے۔
اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے،اگر ریاست کی اہمیّت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھو! علماء و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں،علماء کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔
 مغربی تہذیب  اور رہن سہن ہمارا آئیڈیل نہیں ہے, ہمیں اپنی تہذیب پر فخر ہونا چاہئے،جو یہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظرئیے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟ہم انھیں سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ فتنہ خوارج کی خاطر اپنے برادر ملک سے مخالفت نہ کریں، کشمیر تقسیم پاک وہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے،فلسطین اور غزہ پر ڈھاۓ جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔

آرمی چیف کا کہناتھا فلسطین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ  ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے،کشمیرتقسیم پاک و ہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے، علما و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، مغربی تہذیب اور رہن سہن ہمارا  آئیڈیل نہیں، ہمیں اپنی تہذیب پر فخر ہونا چاہیے۔

Watch Live Public News