وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سانحہ مری کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک اور انوکھی منطق پیش کر دی.
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے ہمراہ لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سیا حت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں ، انتظامیہ ایک ہفتے سے درخواست کر رہی تھی ، مری نہ جائیں، مری میں غیر معمولی برفباری ہوئی ، مری میں 48 گھنٹے تک مسلسل برفباری ہوئی.
ان کا کہنا تھا کہ فوجی دستے کام کر رہے ہیں ، خیبر پختونخوا حکومت نے بھی تمام راستے کھول دیے ہیں ، ایکسپریس وے کلئیر ہو گیا ، اپوزیشن اس معاملے پر سیا ست کر رہی ہے ، برفباری کے دو ران لاکھوں کی تعداد میں لوگ آئے . ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’آئندہ ہمیں چیزوں کو بہتر انداز میں مینیج کرنے اور اس معاملے سے سیکھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘’افسوس اس معاملے پر بھی سیاست کی جارہی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کو اپنے علاقے مری میں ہونا چاہیے تھا اور وہ راولپنڈی میں بیٹھ کر الزام تراشی کررہے ہیں۔ دوسری جانب سانحہ مری سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، وفاقی وزیر فواد چودھری کے دو روز قبل ہونے والے ٹویٹ پر عوام میں شدید غم و غصہ ، عوام کی جانب سے فواد چودھری اور مری انتظامیہ کو آڑھے ہاتھوں لیا جانے لگا.
دو لاکھ گاڑیاں مری پہنچ گئیں تو انتظامیہ سو رہی تھی کیا ، سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گی. سوشل میڈیا صارفین نے پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کیخلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا. سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ تفریحی مقامات پر بلانے سے قبل ادھر کا انفراسٹرکچر بہتر کیوں نا ہوا ؟ بعض افراد نے لکھا کہ جو حکومت مقامی 6 ہزار سیاحوں کوآفت سے نہیں نکال سکتی، وہ غیر ملکی سیاحوں کو آنے کی دعوت دیتی ہے۔
Stop this stupidity of sharing videos of dead people in Murree. It's a very tragic day. Have some shame please. It's very unethical to share such videos. Just pray for them.#Pakistan#Murree pic.twitter.com/7Ci0nrm9WV
— Dawood Umar???????? (@dawoodawan99) January 8, 2022
واضح رہے کہ وزیراطلاعات نے 5 جنوری کو کیے گئے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئی گنا اوپر چلے گئے ہیں سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے.
دوسری جانب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے مری سانحے پر اظہار افسوس کیا ، ان کا کہنا تھا کہ مری کےرستےمیں سیاحوں کی المناک اموات پرنہایت مضطرب اور دلگرفتہ ہوں۔ضلعی انتظامیہ خاطرخواہ تیار نہ تھی کہ غیرمعمولی برفباری اورموسمی حالات کوملحوظِ خاطر رکھےبغیرلوگوں کی بڑی تعداد میں آمد نے آ لیا۔میں تحقیقات اورایسےسانحات کی روک تھام کیلئےکڑےقواعد لاگوکرنے کےاحکامات صادرکرچکاہوں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام مری میں شدید برف باری اور ٹریفک کی روانی معطل ہونے سے کئی سیاح اب بھی اس مقام پر پھنسے ہوئے ہیں۔ اب تک 21 افردا کی اموات ہو چکی ہیں. حکومت نے فوج کو شہریوں کی مدد کے لیے طلب کر لیا ہے جس نے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں.
آئی ایس پی آر کے مطابق ریسکیو اور ریلیف کی کوششیں جاری ہیں، آرمی انجینئرز کے دستوں نے جھیکا گلی – گھڑیال روڈ کو کھول دیا ہے۔ آرمی انجینئرز کے دستے جھیکا گلی – روڈ کلڈانہ کو کھولنے میں مصروف ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اروڈ جھیکا گلی – کلڈانہ جلد ہی کھلنے کا امکان ہے ، ایف ڈبلیو او کے ڈوزر ایکسپریس وے روڈ کھولنے پر کام کر رہے ہیں۔ پھنسے ہوئے لوگوں کو پناہ اور خوراک کے لیے اے پی ایس کلڈانہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ مظفرآباد سے ڈوزر منتقل کر دیے گئے ہیں۔ 111 بریگیڈ کے دستے بہارہ کہو میں سڑک کھول رہے ہیں اور ضروری اشیائے خوردونوش فراہم کر رہے ہیں.