خدمت کا پیکر عبدالستار ایدھی

خدمت کا پیکر عبدالستار ایدھی
طلحہ مخدوم خدمت کا پیکر اور دنیا کی سب سے بڑی ایمبولنس سروس کے بانی عبدالستار ایدھی کو جہاں فانی سے رخصت ہوئے پانچ برس گز رگئے۔ آج ایدھی ہم میں نہیں مگر ان کا نام اور کا انسانی خدمت انہیں زندہ رکھے ہوئے ہیں، ایک گاڑی سے شروع ہونے والا سفر آج دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس طور پر جانی جاتی ہے۔ عبدالستار ایدھی 1928ء میں بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1947میں اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ انھوں نے اپنی زندگی کے 65برس دکھی انسانیت کی خدمت میں گزارے جس کا آغاز 1951 میں ایک ڈسپنسری قائم کر کے کیا۔ ایدھی نے انسانی خدمت کے لیے ہسپتال اور ایمبولینس کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت کلینک، زچگی گھر، معذوروں کے لیے گھر، بلڈ بینک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور اسکول قائم کیے جو آج بھی عوامی خدمت کر رہے ہیں۔ عبدالستار ایدھی کو نشان امتیاز، شیلڈ آف آنر اور سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کے اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ بابائے خدمت 8 جولائی 2016 کو گردوں کے عارضے میں مبتلا ہوکر 88 برس کی عمر میں جہانِ فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ پاکستان کے شہری آج بھی عبدالستار ایدھی کی انسانی خدمت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کرتے ہیں، جبکہ ایدھی فاوںڈیشن کے رضاکار بھی عبدالستار ایدھی کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔ معاشرے کا دکھ بانٹنے والے عبدالستار ایدھی کو گزرے پانچ برس گزر گئے، لیکن آج بھی یتم خانوں میں موجود بے سہارا لوگ ایدھی کی خدمت کو یاد کرتے ہیں۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔