ویب ڈیسک: نریندر مودی کی اتحادی پارٹی ”جنتا دل (یونائیٹڈ)“ کے رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ اور پارٹی کے سربراہ نتیش کمار کو مخالف اتحاد ” انڈیا“ نے اپنے ساتھ ملنے کیلئے وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی تھی، لیکن انہوں نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔
تفصیلات کےمطابق کے سی تیاگی نے انڈیا ٹوڈے کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’ نتیش کمار کو انڈیا بلاک کی طرف سے وزیر اعظم بننے کی آفر ملی۔ انھیں ان لوگوں سے آفر ملی جنہوں نے انہیں انڈیا بلاک کا کنوینر نہیں بننے دیا۔ انہوں نے اس آفر کو ٹھکرا دیا اور ہم مضبوطی سے این ڈی اے کے ساتھ ہیں۔‘
انڈیا بلاک نے ایگزٹ پول کی پیش گوئیوں کی نفی کرتے ہوئے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں زبردست مظاہرہ کیا اور 543 میں سے 234 سیٹیں جیت لیں۔ دوسری طرف، مودی کے اتحاد ”این ڈی اے“ نے 293 سیٹیں حاصل کیں، بی جے پی نے 240 سیٹیں لیں لیکن اکثریت حاصل کرنے میں 32 سیٹوں سے پیچھے رہ گئی۔
قیاس آرائیاں تھیں کہ نریندرا مودی بھی نواز شریف کی طرح اکثریت نہ ملنے پر وزارت عظمیٰ نتیش کمار کو سونپ دیں گے، کیونکہ سابق بھارتی سپریم کورٹ جج مرکنڈے کاٹجو نے بھی کہا تھا کہ مودی کو اپنی چلانا پسند ہے اور وہ اب ایک کمزور وزیراعظم ہوں گے۔
پاکستانی سیاسی رہنما فواد چوہدری بھی پیش گوئی کرچکے ہیں کہ مودی کی نئی بننے والی حکومت کمزور ہوگی اور وقت سے پہلے ختم ہوجائے گی۔تاہم، اس کے باوجود نریندرا مودی 9 جون کو بطور وزیراعظم ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کو تیار ہیں۔
نتیش کمار، جو رخ بدلنے کے لیے مشہور ہیں، انڈیا بلاک کے معمار تھے اور انھوں نے پچھلے سال پٹنہ میں پہلی میٹنگ کی صدارت کی تھی۔ انہوں نے اپوزیشن اتحاد چھوڑ دیا اور جنوری 2024 میں این ڈی اے میں واپس آئے۔
نتیش کمار، جن کی پارٹی نے لوک سبھا انتخابات میں 12 سیٹیں جیتی تھیں، جمعہ کو این ڈی اے کی پارلیمانی میٹنگ کا حصہ تھے جو نریندر مودی کو این ڈی اے پارلیمانی پارٹی لیڈر کے طور پر منتخب کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔
جے ڈی (یو) سربراہ نے ماضی میں متعدد یوٹرن لیے ہیں۔ 2013 میں، انہوں نے بی جے پی سے تعلقات منقطع کر لیے اور آر جے ڈی اور کانگریس سے ہاتھ ملا لیا۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد، انہوں نے 2020 میں ایک بار پھر بی جے پی سے ہاتھ ملایا، وزیر اعلیٰ بنے۔
دو سال بعد انہوں نے بی جے پی سے تعلقات توڑ لیے اور آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ مل کر حکومت بنائی۔ اس سال جنوری میں وہ پھر سے این ڈی اے میں چلے گئے اور وزیر اعلیٰ بن گئے۔