پبلک نیوز: افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ خطے کے ممالک کے لیے لمحہ فکریہ بنی ہوئی ہے، افغانستان منشیات کی غیر قانونی کاشت اور پیداوار میں دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے، پاکستان کی افغانستان سے ملحقہ طویل سرحد منشیات کی اسمگلنگ کا بڑا ذریعہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان سالانہ 60 سے 80 فی صد افیون امریکا اور یورپ کی مارکیٹ تک اسمگل کرتا ہے، افغانستان پاکستان کے ساتھ طویل اور کم آبادی والی سرحد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے پاکستان اور اس کے بعد منشیات کو امریکا اور یورپ اسمگل کرتا ہے۔
افغانستان طالبان کی سرپرستی میں منشیات اسمگلنگ کی رقم دہشت گرد تنظیموں اور بالخصوص دہشت گردوں کی تربیت کے لیے استعمال کرتا ہے، منشیات سے حاصل ہونے والی رقوم کا سب سے بڑا فائدہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور ٹی ٹی پی کو پہنچ رہا ہے۔
2021 میں افغان طالبان کے قبضے کے بعد افیون کی کاشت میں 32 فی صد اضافہ ہوا، جس سے افغانستان افیون کی غیر قانونی کاشت کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا، اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ٹی ٹی پی، بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ منشیات کے کاروبار اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں، جو ان کی فنڈنگ کا بڑا ذریعہ ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغانستان کی جانب سے منشیات اسمگلنگ نے منفی اثرات مرتب کیے ہیں، منشیات کی اسمگلنگ دہشت گردوں کی مالی معاونت کا بڑا ذریعہ ہے جس سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان میں امن و امان کی صورت حال بہت زیادہ متاثر ہوئی۔