اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے احتجاج کے نام پر مٹھی بھر لوگ فساد پھیلا رہے ہیں ۔ چند فسادی لوگوں کی وجہ سے کروڑوں لوگ پریشانی کاشکار ہیں۔سڑکیں بلاک کیے جانے سے اسکول بند کردیے، دفاتر نہیں کھل سکے ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے سینئر صحافیوں سے جو بات منسوب کی وہ قابل مذمت ہے۔ وزیر آباد کے واقعے کا جو ملزم نوید ہے، وہی ملزم ہے، تمام تفتیش آگے بڑھ رہی ہے۔ ملزم نوید کا کسی سیاسی یا مذہبی گروہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی حدود سے دور بیٹھ کر عوام کے لیے مشکل پیدا کررہاہے جب کہ عوام نے ان کے فتنہ فساد مارچ کو مسترد کردیاہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے احتجاج کرکے عام شہری کو تکلیف پہنچا رہے ہیں۔عدالت عالیہ سے اپیل ہے کہ اس کا نوٹس لیں۔ عام آدمی کو تکلیف پہنچانے کی کوشش ملک دشمن ایجنڈا ہے۔ پنجاب اور پختونخوا حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مٹھی بھر لوگوں کی حفاظت نہ کریں، انہیں وہاں سے بھگائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما سڑک بند کرکے،ٹائر جلا کر ویڈیو بنا کر اپنی قیادت کو بھیجتے ہیں ، مٹھی بھر لوگ گاڑی میں آتے ہیں اور ٹائر جلا کر آگ لگاتے ہیں ، ان کا کنہا تھا کہ آمدورفت کے راستے کھلے رکھنا صوبائی حکومتوں کی آئینی اور قانونی ذمے داری ہے، جسے انہیں پورا کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ان فسادیوں کو خبردار کرتا ہوں کہ عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے اس کا ردعمل آئے گا۔ ایسا نہ ہو پولیس ان کی حفاظت کررہی ہے، وہ نہ کر پائے۔ احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے ہونے والی زحمت پر ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اوراتحادی قائدین کی جانب سے عوام سے معذرت خواہ ہوں کہ آج یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور کل یہ10،15 جگہوں پر ہوگی۔ ہوش کے ناخن لیں۔ انہوں نے کہا کہ چند ہزار لوگ فساد پیدا کرر ہے ہیں، یہ ہے ان کا لانگ مارچ۔ انہوں نے صوبائی حکومتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے بند قومی شاہراہوں کو فوری طور پر کھلوائیں۔ رانا ثنا نے کہا کہ میں چیف جسٹس اور پنجاب و کے پی کے چیف جسٹس سے بھی درخواست کرتا ہوں۔ پھر یہ آپ کے پاس ریلیف لینے آئیں گے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر انہوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ایسا نہ ہو کہ عوام ان سے حساب لیں۔آج بھی ایک دو جگہ پر ایسا ہوا۔ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گورنر راج کا فیصلہ تووزیراعظم کے زیر نگرانی وفاقی کابینہ ہی نے کرنا ہے۔ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے فیصلے کے مطابق چیف جسٹس کو خط بھیجا جاچکاہے۔ وزارت داخلہ کے توسط سے کینیا سے درخواست کریں گے کہ کیس میں ڈیٹا فراہم کیاجائے۔