ہم اپنی جنگ لڑلیں گے، جوڈیشری کیساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ سیاسی ہے، عارف علوی

ہم اپنی جنگ لڑلیں گے، جوڈیشری کیساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ سیاسی ہے، عارف علوی
کیپشن: ہم اپنی جنگ لڑلیں گے، جوڈیشری کیساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ سیاسی ہے، عارف علوی

ویب ڈیسک: سابق صدر عارف علوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہماری جنگ کو چھوڑیں وہ ہم لڑتے رہیں گے۔ اس وقت جوڈیشری کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ سیاسی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق صدر عارف علوی نے صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ریحان عزیز ملک و دیگر عہدیداروں سے ملاقات کی ہے۔ سابق صدر کے ساتھ فردوس شمیم نقوی بھی موجود تھے۔

سابق صدر عارف علوی نے ہائیکورٹ بار عہدیداروں سے گفتگو کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے دور میں سابق چیف جسٹس نے زیر التواء مقدمات اے ڈی سی آر سے متعلق ڈرافت بنایا تھا۔ جوڈیشری کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے سیاسی ہے۔ ہماری جنگ کو چھوڑیں وہ ہم لڑتے رہیں گے۔ 

انہوں نے بتایا کہ ہم آپ لوگوں کے ساتھ ہیں میں جب باہر آیا تو وکلاء سے کہا کہ 90 دن آئین میں ہیں۔ قرآن و حدیث کے بعد کسی ملک کا آئین ہوتا ہے۔ مسلمانوں کا قانون ہمیشہ قرآن سے شروع ہوتی ہے۔ ہم اپنے بچوں کی کیا تربیت کریں گے جہاں قانون انصاف نہیں ہوگا۔ سولہ لاکھ پڑھے لکھے بچے ملک سے باہر چلے گیے ہیں۔ اس وجہ سے کہ انصاف نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے معاملے پر سپریم کورٹ نے کہا پہلے پارلیمنٹ میں لے جاؤ۔ ہم نے صرف اسکا جرمانہ بھرا ہے بس گیارہ بلین ڈالر کا۔ عدالت اگر آزاد نہیں ہوگی تو بہت ساری چیزیں چیلنج ہی نہیں ہوں گی۔ اگر آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے تو پھر اس پر صحیح طریقے کار پر عمل کیا جائے۔ اگر عدلیہ کے اندر تبدیلی لانی ہے تو پھر لوور عدالتوں میں لے کر آئیں۔ 

عارف علوی کا کہنا تھا کہ 2007 والے وکلاء تحریک کی وجہ سے پاکستان میں بڑی تبدیلی آئی تھی۔ پارلیمنٹ کو حق ہے کہ ترمیم کا حق حاصل ہے لیکن جس چیز کی ضرورت ہو وہ کیا جائے۔ یہ حکومت کی مرضی کو پورا کرنے کے لئیے کیا جارہا ہے جس کا مسودہ بھی نہیں دکھایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے گھٹنے جواب دے گئے ہیں۔ گنڈا پور کے ساتھ جو ہوا وہ بیان فرما چکے ہیں۔ نو مئی سے پہلے کسی کو پتا ہی نہیں تھا کہ جناح ہاؤس کیا ہے۔

Watch Live Public News