پشاور: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمارے لیے کوئی مسلہ نہیں انھیں دبوچ لیں گے ، کے پی میں حکومت ہماری ہوگی۔ ہم انتخابات میں سٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے سخت خلاف ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے پشاورمیں سینئرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کو دبئی میٹنگ کے حوالے سے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کواعتماد میں لیناچاہیے تھا، یہ سوال پی ڈی ایم میں موجود ہے کہ مسلم لیگ ن نے اب تک اتحادمیں شامل جماعتوں کواعتمادمیں کیوں نہیں لیاگیا۔ انہو ں نے کہا کہ پی ڈی ایم ایک تحریک تھی جس کی اب ضرورت باقی نہیں رہی، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کاحصہ نہیں اس ان سے دبئی مذاکرات کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے، دبئی مذاکرات اچانک نہیں ہوئے بلکہ منصوبہ بندی سے ہوئے سب کواعتماد میں لیناچاہیے تھا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عام انتخابات بروقت ہونگے، ایک ماہ میں مرکز، سندھ اوربلوچستان میں نگران حکومتیں قائم ہونگی۔ امیدہے کہ قوم عام انتخابات میں فتنے سے ملک کومحفوظ رکھے گی۔ عجیب بات ہے کہ وہ عالمی برادری جو قران پاک کی توہین کرتی ہے وہی عمران خان کی حمایت بھی کرتی ہے۔ رہنما جمیعت علما اسلام (ف) نے کہا کہ ہم 2018 اتخابات کے بعد اسمبلیوں کی رکنیت کاحلف نہیں اٹھاناچاہتے تھے تاہم اپوزیشن جماعتوں کی وجہ سے ایساکرناپڑا، 2018ء انتخابات کے بعد ہمارے لیے بے شمارمشکلات پیداکی گئیں، ہم نے تحمل سے کام لیا۔ ہم عمران خان حکومت کونہیں ہٹاناچاہتے تھے تاہم اپوزیشن کاساتھ دینے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ ہم اس وقت ملکی وحدت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں ورنہ ہماراموقف اپنی جگہ موجودہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ فوج ایک ادارہ ہے جس سے اختلاف ممکن نہیں البتہ شخصیات سے اختلاف ہوسکتاہے، ہم سٹیبلشمنٹ کی پیداوارنہیں بلکہ اپنی جدوجہدکی وجہ سے اس مقام پرہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمارے لیے کوئی مسلہ نہیں انھیں دبوچ لیں گے ، کے پی میں حکومت ہماری ہوگی۔ ہم انتخابات میں سٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے سخت خلاف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے لیے تشویش کااظہار کرنے والوں نے نوازشریف، شہبازشریف اورفریال تالپورپرتشویش کیوں ظاہرنہیں کی، ریاست پرچڑھائی کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ کی جاتی توکیاکیاجاتا، ہمیں 9 مئی والے کاکردار بخوبی معلوم ہے۔