کابل ( ویب ڈیسک ) افغانستان میں طالبان حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی انسانی حقوق کے خدوخال اور حکومت کرنے کا طریقہ کار واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں، طالبان نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی ایسا کھیل جس میں خواتین کا جسم اور چہرہ ڈھکا نہ ہو اس کی اجازت نہیں ہے ، خواتین کا کھیلوں میں حصہ لینا نہ تو مناسب ہے اور نہ ہی ضروری ۔ طالبان حکومت کے ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق نے آسٹریلوی میڈیا کو دئیے ایک بیان میں کہا کہ ان کا خیال نہیں کہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینی چاہئے، کیونکہ کرکٹ کے دوران خواتین کا جسم اور چہرہ ڈھکا ہوا نہیں ہوتا اور یہ اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے، صرف اس وجہ سے کہ مخالفین ردعمل دیں گے ہم اسلامی اقدام پامال نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ موبائل اور ٹی وی کا دور ہے تمام لوگ میڈیا دیکھتے ہیں اور امارات اسلامی افغانستان میں خواتین کو قطعا کسی ایسے کھیل کی اجازت نہیں دی جائے گی جس میں ان کا جسم نمایاں ہوں، یاد رہے کہ اس سے قبل طالبان اپنے مثبت چہرے کے ساتھ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ خواتین کے حقوق کی پاسداری کریں گےاور اس بار وہ مختلف طریقے سے معاملات کو دیکھیں گے۔