وہ شہر جہاں مرنا غیر قانونی ہے!

وہ شہر جہاں مرنا غیر قانونی ہے!
ویب ڈیسک: موت ایک اٹل سچائی ہے ، کہا جاتا ہے کہ جس نے جنم لیا ہے وہ ضرور مرے گا۔ موت پر کسی کاکوئی اختیار نہیں۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا میں کچھ جگہیں ایسی ہیں جہاں لوگوں کو مرنے سے روکا جاتا ہے۔ ان جگہوں پر مرنا بھی غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔ آئیے ان جگہوں کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں کہ جہاں مرنا غیر قانونی ہے.... اٹسوکوشیما، جاپان جاپانی جزیرے Itsukushima کو ایک مقدس مقام سمجھا جاتا ہے۔ 1868 تک یہاں مرنے یا جنم دینے کی اجازت نہیں تھی۔ جزیرے پر اب بھی کوئی قبرستان یا ہسپتال نہیں ہے۔ لانزارون، سپین لانزارون کے مقامی قبرستان میں ہجوم تھا جس کی وجہ سے غرناطہ صوبے کے گاؤں کے میئر نے 1999 میں موت پر پابندی لگا دی تھی۔ خیر اس اقدام کو جزوی طور پر مذاق استعمال کیا گیا تاہم اس کا حقیقی مقصد اس اہم مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا کہ گاؤں میں قبرستانوں کی جگہ ختم ہو چکی ہے، اسے میڈیا کی جانب سے انتظامی چال قرار دیا گیا. میئر کی جانب سے اس پابندی کے تحت آبادی کے 4,000رہائشیوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اس وقت تک زندہ رہیں جب تک میونسپل حکام کو نیا قبرستان نہیں مل جاتا۔ کوگنکس، فرانس 2007 میں، Cugnaux کے میئر ایک نیا قبرستان کھولنے کی اجازت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد انہوں نے موت پر پابندی لگا دی۔ اس شہر کی آبادی تقریباً 17,000 باشندوں پر مشتمل ہے۔ تاہم بعد میں ان کے مقامی قبرستان کو وسیع کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ لونگیئربیئن، ناروے Longyearbyen ناروے کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو کوئلے کی کان کنی کے لیے مشہور ہے۔ آرکٹک سرکل کے بہت قریب ہونے کی وجہ سے موسم عام طور پر بہت ٹھنڈا ہوتا . کم درجہ حرارت کے باعث پرما فراسٹ لاشوں کو گلنے سے روکتا ہے جس کے نتیجے میں متعدی بیماریوں کے پنپنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لہٰذا، ایک اصول کے طور پر، لانگیئربیئن میں مرنا اور لاشوں کو دفن کرنا قانون کے مطابق جرم ہے۔ ایسے میں اگر کوئی مرنے کی پوزیشن میں ہو تو اسے ناروے کے دوسرے شہروں میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ لی لاوینڈو، فرانس 2000 میں، میئر کو 'ماحولیاتی خدشات' کی وجہ سے نئے قبرستان کی اجازت دینے سے انکار کے بعد موت پر پابندی لگانی پڑی۔ سال 2000 میں ایک قانون پاس کیا گیا تھا، جس میں لوگوں کو شہر کے اندر مرنے سے منع کیا گیا تھا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔