وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ غیر مشروط مذاکرات کیلئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کی قیادت تیار ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی اس کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان خیر مذاکرات کی دعوت مجھے تو نہیں دیں گےاور نہ ہی میرے مذاکرات ہو سکتے ہیں، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی ، پرویز خٹک، اسد قیصر اور دیگر نے بھی بات کی لیکن واپسی پر اس طرف ان کی بات نہیں مانی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے معیشت پر بات ہونی چاہیے، ہم ملک کی معیشت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لوگوں کو ریلیف ملنا چاہیے۔ وفاقی وزیر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کر رہا ہے، یہ بار بار ڈیفالٹ کا پروپیگنڈا اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ملک واقعی ڈیفالٹ کر جائے اور الیکشن ہوا تو پنجاب میں اس بار ہم اکثریت کے ساتھ حکومت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے نواز شریف سے درخواست کی ہے کہ انتخابی مہم میں موجود ہوں، ن لیگ کی اس درخواست کو نوازشریف نے قبول کر لیا ہے۔ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ پوری دنیا سے شہادتیں آ رہی ہیں کہ ن لیگ کی قیادت پر جھوٹے کیسز بنائے گئے ہیں ہم اپنے کیسز کیوں ختم نہ کرائیں، ہمارے کیسز ختم ہو رہے ہیں تو انصاف کے مطابق ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شوکت ترین کی آڈیو پکڑی گئی تھی کہ جس میں وہ آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی بات کر رہے تھے، ان کے پاس اقتدار نہیں تو یہ ملک کی معیشت تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا بھی اور ان کا بھی خون کا ٹیسٹ کرایا جائے، یہ کیوں توشہ خانہ پر بات نہیں کرتا، جواب نہیں دیتا کہ کیوں معیشت کو 50 ارب کا ٹیکا لگایا، کل بھی کہا تھا کہ ڈرامے چھوڑوں اسمبلی توڑو، وزیرِ اعلیٰ اسمبلی توڑنے سے پہلے عدم اعتماد کا ووٹ لیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اعظم سواتی نے کیا ہمارے متعلق کوئی بات کی جو ہم سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے، انہو ں نے 2 اداروں سے متعلق بیان دے کر بدنام کرنے کی کوشش کی، ان کے خلاف ہم نے وہ رویہ نہیں اپنایا جو انہوں نے ہمارے خلاف اپنایا تھا، ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات ہیں یہ ختم ہونے چاہیے، یہ انصاف کا تقاضا ہے. مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ڈیلی میل نے اپنی غلطی تسلیم کی اور معافی مانگی، یہ غلطی انہوں نے شہزاد اکبر کے کہنے پر کی، جھوٹے کیسز میں ان کو بھی قوم سے معافی مانگنی چاہیے، اس نے دوسروں پر جو جھوٹے الزامات لگائے یہ خود اس کرپشن میں ملوث ہے۔