لاہور: شوگر ملز مالکان نے صرف دوماہ کے دوران عوام کی جیبوں پر 15 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا۔ محکمہ خوراک نے بڑا انکشاف کیا ہے جس کے مطابق حکومت نے رواں سال کے دوران ماہ اپریل میں چینی کی خوردہ قیمت 98 روپے کلو مقرر کی تاہم شوگر ملوں نے عدالت سے حکم امتناعی لے کر چینی کی قیمت 42 روپے کلو اضافے سے 140 روپے کلو تک پہنچا دی۔ ادھر مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ صرف ایک ہفتے کے دوران شوگر ملوں نے چینی کی خوردہ قیمت میں 15 روپے کلو اضافہ کیا اور چینی کی قیمت 125 روپے بڑھ کر 140 روپے کلو کر دی گئی۔ دوسری طرف تھوک مارکیٹ میں 50 کلو گرام چینی کا تھیلا 6600 روپے ہو گیا ہے جبکہ محکمہ خوراک، صنعت اور کین کمشنر کے چینی کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے تمام تر اقدامات ہوا میں اڑا دئیے گئے۔ محکمہ خوراک کے مطابق چینی کی سرکاری قیمت 98 روپے کلو طے کی گئی۔ شوگر ملز مالکان نے عدالت سے حکم امتناعی لے لیا، ترجمان محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ حکم امتناعی کی آڑ چینی 42 روپے کلو مہنگی بیچی جا رہی ہے۔ چینی کی پیداواری لاگت کو مد نظر رکھتے ہوئے کی گئی تھی۔ شوگر ملوں نے عدالت عالیہ لاہور میں رٹ پٹشن 28772/2023 دائر کر کے چینی کی قیمت کا نوٹیفیکیشن معطل کروا لیا۔ سرکاری قیمت کا نوٹیفیکیشن معطل ہونے سے پنجاب سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر بھی معطل ہو چکا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر عدالتی حکم امتناعی ستمبر تک نافذالعمل رہا شوگر ملوں کے منافع کی شرح 35 ارب ہو سکتی ہے۔ قبل ازیں چینی کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے لئے کین کمشنر پنجاب فروخت شدہ چینی کے اسٹاکٹس اٹھوانے کے لئے سخت اقدامات کر چکے ہیں لیکن ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ شوگر بروکرز نے اپنا سالانہ لائسنس بھی تجدید نہیں کروایا اور وہ کاروبار کر رہے ہیں جبکہ حکومت اس حوالے سے لاچار نظر آتی ہے۔ محمد سدھیر چودھری ہیڈ آف اکنامک افئیرز، پاکستان Muhammad Sudhir Chaudhry Head Of Economic Affairs, Pakistan