مہنگائی کیوں بڑھی؟ وزیر خزانہ نے پتہ لگا لیا

مہنگائی کیوں بڑھی؟ وزیر خزانہ نے پتہ لگا لیا

اسلام آباد ( پبلک نیوز) وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر غذائی تحفظ فخر امام، مشیروں اور معاونین سمیت صوبائی چیف سیکرٹریز اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں ملک میں ضروری اشیاء کی قیمتوں کے رجحان کا جائزہ لیا گیا۔ سیکریٹری خزانہ نے نیشنل پرائس کمیٹی کو مہنگائی کے رجحان پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں آٹا، گھی، چینی، چکن، انڈوں، دالوں اور سبزیوں کی قیمتوں کا جائزہ لیا۔ سیکرٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ اشیائے ضروریہ میں سے 7 کی قیمتوں میں کمی اور 26 میں استحکام رہا۔

وزیر فوڈ سکیورٹی نے صوبوں اور پاسکو کی طرف سے گندم کی خریداری پر بریفنگ دی۔ سید فخر امام کا کہنا تھا کہ گندم کی خریداری میں پنجاب دیگر صوبوں سے آگے ہے۔سکرٹری فوڈ سکیورٹی نے بتایا کہ آئندہ ای سی سی اجلاس میں 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی سمری پیش ہوگی۔

وزیر خزانہ نے صوبائی حکومتوں کو سستے داموں گندم کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر خزانہ کو بتایا گیا کہ عالمی منڈی میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی بڑھی ہے۔

بتایا گیا کہ کورونا وباء کے باعث اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اپریل2020ء سے اپریل 2021ء تک ایک سال میں خام تیل 178 فیصد مہنگا ہوا۔ عالمی منڈی میں چینی کی قیمت ایک سال میں 57 فیصد بڑھی۔ پام آئل، سویا بین تیل، گندم کی قیمتیں بھی تیزی سے بڑھیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ حکومت رمضان سستا بازاروں میں عوام کو مکمل ریلیف فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ صوبائی حکومتیں رمضان بازاروں میں سستی اور معیاری اشیاء کی فراہمی کیلئے اقدامات کریں۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی رمضان ریلیف پیکیج کے تحت سستی اشیاء دی جارہی ہیں۔

وزیر خزانہ نے ہدایت کی رمضان میں اشیائے ضروریہ کی طے شدہ نرخوں پر وافر دستیابی یقینی بنائی جائے۔ اشیائے ضروریہ کے ذخائر اور مارکیٹ میں فراہمیو یقینی بنایا جائے۔

مسابقتی کمیشن کی پولٹری صنعت بارے تحقیقاتی رپورٹ پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ پولٹری فیڈ ملوں کے گٹھ جوڑ کی بناء پر پولٹری کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

وفاقی وزیر خانہ نے کہا کہ کارٹلائزیشن کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اہم غذائی اشیاء کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ کرنے والے عناصر کے خلاف صوبائی انتظامیہ فوری اقدامات کرے۔ وزیر خزانہ نے صوبائی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری میں ملوث افراد کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔