پاکستان کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے 27 معاہدے ہوں گے،سعودی وزیر

پاکستان کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے 27 معاہدے ہوں گے،سعودی وزیر
کیپشن: تعلقات کی طویل تاریخ، پاکستان ہمارے لیےدوسرا گھر ہے،سعودی وزیر

ویب ڈیسک: سعودی وزیر سرمایہ کار خالد بن عبدالعزیز الفالح کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون انتہائی اہم ہے۔پاکستان کے ساتھ سعودی تعلقات کی طویل تاریخ ہے۔ پاکستان ہمارے لیے دوسرا گھر ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان کیساتھ 2 ارب ڈالر کے 27 معاہدے ہوں گے۔

جمعرات کو پاکستان سعودی بزنس فورم سے خطاب میں سعودی وزیر  نے کہا کہ معاشی طور پر پاکستان نے جو گذشتہ دو سال کے قلیل عرصے میں جو کامیابی حاصل کی وہ انتہائی متاثر کن ہے، سعودی عرب پاکستان کا شراکت دار رہے گا تاکہ معاشی طور پر مستحکم ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاک سعودی بزنس فورم دونوں ملکوں کی تاجر برادری کے درمیان رابطے کے حوالے سے اہم ہے اور اس دوران 27 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔
سعودی وزیر نے مزید کہا کہ ’پاکستان ہمارے لیے دوسرا گھر ہے۔۔۔ میرے خیال میں پاکستان اور سعودی عرب مل کر لامحدود کام کر سکتے ہیں، اسی طرح سے جیسے ہمارے معاشی اور تاریخی تعلق کی کوئی حد نہیں ہے۔ دونوں ممالک کے قیام سے ہی ہمارے سیاسی تعلقات انتہائی اعلٰی درجے کے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جو 2019 میں 3 ارب سے بڑھ کر 5.4 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستانی سرمایہ کاری کو جاری لائسنس میں بھی دگنا اضافہ ہوا ہے۔
وژن 2030 پر بات کرتے ہوئے سعودی وزیر نے کہا کہ اب ہم اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں کہ مستقبل کا سوچیں، اور سعودی عرب کا مستقبل کامیابی، معاشی خوشحالی اور نجی شعبے کو مضبوط کرنا ہے جن میں سے پچاس سے زائد کمپنیاں ہمارے ساتھ یہاں وفد میں بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وژن 2030 کا ایک اہم ہدف یہ بھی ہے کہ معاشی خوشحالی کو اپنے شراکت داروں تک بڑھایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعمیراتی منصوبوں کے لیے سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا مقام ہے اور آئندہ سال اس حوالے سے ایوارڈ دینا شروع کریں گے جس میں ہم چاہیں گے کہ پاکستان بھی شامل ہو۔
اس سے قبل پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال نے فورم سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی کمپنیاں سعودی عرب کے وژن 2030 میں اپنا حصہ ڈالنے اور اس سے مستفید ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
جام کمال نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں سعودی عرب کے وژن 2030 میں اپنا حصہ ڈالنے اور اس سے مستفید ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وژن 2030  تبدیلی کا ایجنڈا ہے جو تعمیراتی، آئی ٹی سروسز، ہنرمند افرادی قوت اور زراعت کے شعبے میں مواقع فراہم کرتا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وژن 2030 کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کو متنوع کرنا ہے اور سیاحت، قابل تجدید توانائی، ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر سمیت دیگر شعبوں کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان خوراک و زراعت، ٹیکسٹائل، فارماسوٹیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں کی سعودی مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانا چاہتا ہے۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ فی الحال خوراک و زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبے سعودی مارکیٹ میں حاوی ہیں جن کا حجم کل تجارت کا 85 فیصد ہے جبکہ فارماسوٹیکل، تعمیراتی مواد اور سپورٹس مصنوعات کا حجم 10 فیصد ہے جس کو بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی برآمدات میں اضافہ کرتے ہوئے سعودی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو بڑھا سکتا ہے۔ 
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعود عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم 5.12 ارب ڈالر ہے، پاکستان کی برآمدات سعودی عرب کی مجموعی تجارت کا صرف 2 فیصد ہیں، جبکہ سعودی عرب سے پاکستان کی درآمدات 4.5 ارب ڈالر پر مشتمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔

Watch Live Public News