بیجنگ: (اے پی پی) چینی ماہرین نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارت کے چیف آف ڈیفنس سٹاف کی ہلاکت نے ناصرف بھارتی فوج کے نظم وضبط اور جنگی تیاریوں کی کمی کو بے نقاب کیا بلکہ ملک کی فوج کی جدت کاری کو بھی ایک بڑا دھچکا پہنچا ہے جو طویل عرصے تک بھلایا نہیں جا سکتا۔ تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی چین مخالف اعلیٰ دفاعی شخصیت کی موت کے بعد بھی بھارت کا دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں کے حوالے سے چین کے لیے جارحانہ انداز تبدیل ہونے کا امکان نہیں ہے۔تجزیہ نگاروں نے کہا کہ حادثے کی تمام ممکنہ وجوہات روسی ساختہ ہیلی کاپٹر کی بجائے انسانی عوامل کی طرف اشارہ کرتی ہیں کیوں کہ ایم آئی 17 سیریز کے ہیلی کاپٹر دوسرے ممالک بڑے پیمانے پر استعمال کرتے ہیں۔ چین کے عسکری ماہر ویئی ڈونگ ژو نے چینی اخبار گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ ایم آئی 17 وی 5، ایم آئی 17 کا ایک بہترین ورژن ہے اور یہ زیادہ طاقتور انجنوں اور جدید الیکٹرانک آلات سے لیس ہے جو اسے زیادہ قابل اعتماد بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم بھارتی فوج کئی اقسام کے ہیلی کاپٹرز کو آپریٹ کرتی ہے جن میں مقامی طور پر تیار کردہ، غیر ملکی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ساتھ مقامی طور پر تیار کردہ، امریکہ سے درآمد شدہ اور روس سے درآمد کیے جانے والے ہیلی کاپٹر شامل ہیں اور اس سے لاجسٹک سپورٹ اور دیکھ بھال میں مسائل پیدا ہوں گے۔ ایک اور چینی عسکری ماہر نے کہا کہ بھارت ایک سست اور غیر منظم فوجی کلچر کے لیے جانا جاتا ہے اور بھارتی فوجی اکثر معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اور ضوابط پر عمل نہیں کرتے ۔ مبصرین نے کہا کہ گزشتہ کئی حادثات کی وجوہات بشمول 2019 میں بھارت کے طیارہ بردار بحری جہاز میں آگ لگنا اور 2013 میں ایک بھارتی آبدوز میں دھماکہ ان سب کا سراغ انسانی غلطی سے لگایا جا سکتا ہے لیکن تازہ ترین ہیلی کاپٹر حادثے سے بچا جا سکتا تھا اگر مثال کے طور پر موسم بہتر ہونے تک پرواز میں تاخیر ہوتی ۔ پائلٹ نے زیادہ احتیاط یا مہارت سے پرواز کی یا زمینی دیکھ بھال کرنے والے عملے نے ہیلی کاپٹر کی بہتر دیکھ بھال کی ہوتی تو اس حادثے سے بچا جا سکتا تھا لہذا اس حادثے نے ایک بار پھر بھارتی فوج کی جنگی تیاریوں کی کمی کو بے نقاب کر دیا۔ویئی نے کہا کہ بھارت کے چیف آف ڈیفنس سٹاف کی موت ممکنہ طور پر بھارتی فوج کی جدید کاری کے منصوبے کو درہم برہم کر دے گی۔