ذیابیطس میں چقندر کھانے کا فائدہ یا نقصان؟

ذیابیطس میں چقندر کھانے کا فائدہ یا نقصان؟
نئی دہلی: (ویب ڈیسک) چقندر میں کئی دواؤں کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ڈاکٹر اسے کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس میں آئرن، پوٹاشیم اور فولیٹ جیسے غذائی اجزا پائے جاتے ہیں، جو آپ کی صحت، جلد اور بالوں کے لئے فائدہ مند ہیں، لیکن کیا ذیابیطس کے مریض بھی اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے کھا سکتے ہیں؟ ذیابیطس کے مریضوں کو چقندر کھانا چاہیے یا نہیں؟ چقندر کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے، اس لئے شوگر کے مریض پریشان ہیں کہ چقندر کھائیں یا نہیں؟ آج ہم اس مضمون کے ذریعے ان کے سوال کا جواب دے رہے ہیں۔ چقندر کھانے کے 5 فائدے چقندر میں طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر غذائی اجزا وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس لئے چقندر کئی طرح سے ذیابیطس کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، حالانکہ اسے محدود مقدار میں کھانا چاہیے۔ ہائی بلڈ پریشر میں کمی ذیابیطس کے مریضوں کو اکثر ہائی بلڈ پریشر کے مسئلے سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ چقندر کھانے یا اس کا رس پینے سے بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ پیٹ کی بیماریاں ذیابیطس کے مریض کھانے سے پہلے چقندر ضرور کھائیں، اس سے ناصرف جسم کو قدرتی شوگر ملتی ہے بلکہ نظام ہاضمہ بھی بہتر رہتا ہے۔ یہ بلڈ شوگر کی سطح کو بھی نہیں بڑھاتا ہے۔ بہت سی دوسری بیماریوں سے تحفظ پاکستان میں ذیابیطس ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، اسے کئی دیگر بیماریوں کی جڑ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ گردے اور دل جیسے اہم اعضا کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور چقندر کھائیں تو ذیابیطس میں پیدا ہونے والے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔ بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہے گا چقندر میں قدرتی شوگر ہوتی ہے اس لئے یہ آپ کے جسم کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ ذیابیطس کے مریض کھانے سے پہلے چقندر کا استعمال کریں، اس سے ان کا بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہے گا اور کافی توانائی بھی ملے گی۔

Watch Live Public News