سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیدی

سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیدی
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیدی۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پولیس عمران خان کو لے کر عدالت پہنچی ۔ عقبی راستے سے عمران خان کو کمرہ عدالت پہنچا یا گیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز کیا تو کمرہ عدالت کو بند کردیا گیا۔چیف جسٹس نے عمران خان کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انکی فوری رہائی کا حکم دیا۔عدالت نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب ایک شخص کورٹ آف لا میں آتا ہے تو مطلب کورٹ کے سامنے سرنڈر کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔ آپ 8 مئی کو کورٹ میں بائیو میٹرک روم میں موجود تھے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کل کیس کی سماعت کرے، ہائی کورٹ جو فیصلہ کرے وہ آپ کو ماننا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر سیاستدان کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان کو یقینی بنائے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھےکبھی پولیس لائن اورکبھی کہیں لےکر پھرتے رہے، مجھے سمجھ نہیں آیا ہوا کیا ہے، میں نے نیب نوٹس کا جواب دیا تھا، ملک میں آزادانہ الیکشن چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ مذاکرات کا آغاز کریں اس سے معاشرے میں امن آئےگا، یہ اچھی بات ہے آپ عوام کے حقوق کے امین ہیں، دونوں طرف سے بیانیہ شدید ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عمران خان اس وقت سپریم کورٹ کی تحویل میں ہیں، عمران خان پولیس لائنزگیسٹ ہاؤس میں رہیں گے، ممکن ہو تو اسلام آباد ہائی کورٹ میں 11 بجےسماعت مقرر کی جائے، قلم اور اللہ کی طاقت کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں، ہمیں آپ کی سکیورٹی عزیز ہے، عمران خان سے دس افراد کو ملنے کی اجازت ہوگی، عمران خان سے ملنے والوں میں ان کے اہل خانہ ، وکلاء اور دوست شامل ہوں گے۔ عدالت نے عمران خان کو اپنےقریبی افرادکی لسٹ فراہم کرنےکی ہدایت بھی کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے دو اصول طے کیے ہیں، اصول یہ ہےکہ عدالت کے احاطے سےکسی شہری کو آئندہ گرفتار نہیں کیا جائےگا، احاطہ عدالت سے گرفتاری کے لیے پولیس کے سوا کوئی نفری بغیر اجازت نہیں آئےگی۔ اس موقع پر عمران خان نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے بنی گالا جانے دیں ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سکیورٹی یقینی بنانا آئی جی اور اٹارنی جنرل کی ذمہ داری ہے، عمران خان کل تک سپریم کورٹ کی تحویل میں ہیں، ڈر یہ ہے کہ ہماری کسٹڈی میں عمران خان کو کچھ نہ ہو، عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ کی کسٹڈی کی وجہ سے برکت آگئی ہے۔ عمران خان نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا گیا اس کے تین کمرے ہیں، وہاں گپ شپ لگائیےگا، سوجائیےگا اورکل ہائی کورٹ میں پیش ہوجائیں،گیسٹ ہاؤس میں بھی آپ آرام سے رہیں گے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔