ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس سنجیو کھنہ نے راشٹرپتی بھون میں بھارت کے 51ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا۔
صدر دروپدی مرمو نے ان سے حلف لیا ۔ سبکدوش ہونے والے سی جے آئی دھننجے یشونت چندرچوڑ اتوار کو ریٹائر ہو گئے۔
جسٹس کھنہ بطور چیف جسٹس آف انڈیا اپنی چھ ماہ کی مدت پوری کریں گے۔ ان کی مدت ملازمت 13 مئی 2025 تک رہے گی۔
یادرہے حکومت نے حال ہی میں جسٹس سنجیو کھنہ کو آئین ہند کے آرٹیکل 124 کی شق (2) کے تحت ملک کا اگلا چیف جسٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
جسٹس سنجیو کھنہ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ کے جج تھے۔ انہیں 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا تھا۔ جسٹس کھنہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ہنسراج کھنہ کے بھتیجےہیں۔
جسٹس سنجیو کھنہ کو آئینی امور، ٹیکس، ثالثی، تجارتی قانون اور ماحولیات جیسے قانونی شعبوں کا وسیع تجربہ ہے۔
سنجیو کھنہ کا خاندان
سنجیو کھنہ کی پیدائش 14 مئی 1960 کو ہوئی۔ ان کے والد جسٹس دیو راج کھنہ بھی دہلی ہائی کورٹ کے جج کے طور پر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کی والدہ سروجہ کھنہ ایل ایس آر ڈی یو میں لیکچرر تھیں، سنجیو کھنہ نے 1980 میں دہلی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور اس کے بعد لاء میں داخلہ لیا تھا۔
ایل ایل بی کے بعد انہوں نے 1983 میں بار کاؤنسل آف دہلی میں ایک وکیل کے طور پر انرول کرایا تھا۔ ابتدا میں دہلی کے تیس ہزاری احاطہ میں پریکٹس شروع کی۔ 2005 میں دہلی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر ان کی تقرری ہوئی اس کے بعد 2006 میں مستقل جج بنائے گئے تھے۔
متنازع ترقی
2006 سے 2019 تک ہائی کورٹ میں جج کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سنجیو کھنہ کو 18 جنوری 2019 کو بھارت کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی ملی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 2019 میں سنجیو کھنہ کو جب سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تھی تو ان کی تقرری پر تنازع پیدا ہو گیا تھا۔ دراصل عمر اور تجربہ میں ان سے سینئر جج قطار میں ہونے کے باوجود انہیں سیدھے سپریم کورٹ میں تقرر کیا گیا تھا۔
اہم فیصلے
جسٹس کھنہ نے دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے سمیت کئی تاریخی فیصلے سنائے ہیں۔ اس فیصلے کی بدولت کیجریوال لوک سبھا انتخابات کے دوران مہم چلا سکے اور عام آدمی پارٹی کو قابل ذکر نشستیں حاصل ہوئیں۔
ایک اور اہم فیصلے میں، جسٹس کھنہ نے اس بات پر زور دیا کہ کارروائی میں تاخیر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (PMLA) کے تحت ضمانت دینے کے لیے ایک درست بنیاد کے طور پر کام کر سکتی ہے۔
یہ فیصلہ انہوں نے دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے معاملے میں دیا۔