ویب ڈیسک : ہنڈن برگ کی رپورٹ اڈانی کو لے ڈوبی ، کمپنیوں کے حصص 7 فیصد گرگئے سرمایہ کاروں کو 53 ہزار کروڑ کا نقصان ، چئیرمین ’’ سیبی’’ نے ابھی تک استعفا کیوں نہیں دیا ۔۔راہول گاندھی کا سوال۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے ذاتی دوست گوتم اڈانی کے کمپنیوں کو حصص کی قیمت گرنے سے بھاری نقصان ہوا ہے ۔ ا ڈانی گرین انرجی کے حصص سب سے زیادہ متاثر ہوئے کیونکہ اسے BSE پر ₹ 1,656 پر دن کی کم ترین سطح پر پہنچنے کے لیے 7% کا نقصان اٹھانا پڑا۔
10 اڈانی اسٹاکس کی مشترکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن ₹16.7 لاکھ کروڑ تک گر گئی۔
یادرہے امریکی شارٹ سیلر ہنڈن برگ کی جانب سے سیبی چیف کے خلاف ایک رپورٹ میں یہ الزامات عائد کیے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مادھبی پوری بوچ اور ان کے شوہر دھول بُچ نے برمودا اور ماریشس میں قائم آف شور فنڈز میں حصہ لیا تھا جو گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی کے ذریعے استعمال کیے گئے تھے۔
ہنڈن برگ نے اپنی رپورٹ میں کیا الزام لگایا؟
ہنڈن برگ نے رپورٹ میں سوال اٹھایا کہ کیا اڈانی معاملے میں ایک معروضی ثالث کے طور پر بھارتی ادارے’’ سیبی’’ پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔
یادرہے 18 ماہ قبل ہنڈن برگ کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دنیا کے تمام اسکامرز کو اکٹھا کیا گیا اور بیرون ملک جعلی کمپنیاں بنا کر حوالا کے ذریعے رقم بھیجی گئی۔ اس کے بعد بھارت کی ان ڈوبنے والی کمپنیوں کے حصص انہی کمپنیوں کے ذریعے خریدے گئے۔
شیئرز میں اچانک اضافے سے بھارتی شہریوں نے بھی ان کمپنیوں کے شیئرز خرید لیے۔
’’ سیبی’’ کا موقف کیا ہے؟
سیبی نے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ ہم معاملات کی جانچ کر رہے ہیں۔ تاہم ہنڈن برگ کی تازہ ترین رپورٹ میں اب انکشاف ہوا ہے کہ سیبی کی چیئرپرسن مادھوی بچ اور ان کے شوہر نے اس سارے گھوٹالے میں 10 ملین کی سرمایہ کاری کررکھی تھی۔
چئیرمین سیبی مادھبی پوری بُچ نے تمام الزامات کی تردید کی اور سیبی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ مارکیٹس ریگولیٹر چیف نے سیکیورٹیز اور ان کی منتقلی کے سلسلے میں درکار متعلقہ انکشافات کیے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے، "چیئر پرسن نے مفادات کے ممکنہ ٹکراؤ سے متعلق معاملات سے بھی خود کو الگ کر لیا ہے۔"
سیبی نے کہا کہ جن 24 معاملات کی وہ تحقیقات کر رہی تھی، ان میں سے ایک اور تفتیش مارچ 2024 میں مکمل ہوئی تھی۔ اس نے کہا، "اس معاملے میں جاری تحقیقات کے دوران، معلومات حاصل کرنے کے لیے 100 سے زیادہ سمن، تقریباً 1100 خطوط اور ای میلز جاری کیے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ 100 سے زیادہ مواصلات ملکی/غیر ملکی ریگولیٹرز اور بیرونی ایجنسیوں سے مدد کے لیے کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 12,000 صفحات پر مشتمل 300 سے زائد دستاویزات کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔
جب تک مودی وزیراعظم ، چھان بین ناممکن ،عام آدمی پارٹی
دوسری طرف عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے الزام لگایا کہ ڈوبتی ہوئی بھارتی کمپنیوں کے شیئرز غیر ملکی جعلی کمپنیوں کے ذریعے رقم دے کر خریدے گئے۔ اس کی وجہ سے ملک کے لوگوں نے ان کمپنیوں کے شیئر بھی خریدے، جس کی وجہ سے ملک کے لوگوں کو 8.50 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ سیبی اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔
لنہوں نے کہا کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سیبی کی چیئرپرسن مادھوی بچ اور ان کے شوہر نے ان جعلی کمپنیوں میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ سچ اور حقائق چھپائے گئے تھے۔ لوگوں کو 8.50 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی ذمہ دار ہیں۔ جب تک نریندر مودی وزیر اعظم رہیں گے، اڈانی کے معاملات کی چھان بین نہیں ہو سکتی۔ اگر نریندر مودی میں ذرہ برابر بھی اخلاقیات موجود ہے تو انہیں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دینا چاہیے اور اس کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی جوائنٹ کمیٹی تشکیل دینی چاہیے۔
’’ سیبی’’ کی سالمیت پر سمجھوتہ ہوا، راہل گاندھی
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اب یہ کافی حد تک واضح ہو گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی ہندن برگ کے الزامات کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تحقیقات سے اتنے خوفزدہ کیوں ہیں۔ راہل گاندھی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ سیبی کی سالمیت پر 'شدید سمجھوتہ' کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ہنڈن برگ کی نئی رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے ایک بار پھر ملک کی سیاست میں ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اپوزیشن پارٹیاں حکومت پر سخت نکتہ چینی کررہی ہیں اور اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے اس معاملہ کی جانچ کےلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
’’ سیبی’’ کیا ہے؟
’ سیبی‘ یعنی سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا کی سب سے بڑی ذمہ داری بھارت کے شیئر بازار کو عمدہ طریقے سے نظم کرنے اور چلانے کی ہے۔
پریل 1988 میں حکومت کے مشورے اور تجاویز سے سیبی کا قیام عمل میں آیا تھا اور 1992 جنوری میں سیبی ایکٹ پاس ہونے پر یہ ایک قانونی ادارہ بن گیا۔ اس ایکٹ کے مطابق سیبی بورڈ کا مقصد شیئروں اور مالی منفعت کو سرمایہ کاروں کے جائز حق میں مفید بنانا اور بازار کے اصول کو منظم کرتے ہوئے اسے ترقی کی طرف لے جانا تھا ۔
سیبی سے پہلے یہ ذمہ داری کنٹرول آف کیپیٹل ایشوز (سی سی آئی) نبھاتی تھی یہ ادارہ کسی بھی کمپنی کے شیئرز کے آئی پی او کی قیمت کے تعین میں بہت سختی کیا کرتا تھا مگر سیبی کے قیام کے بعد یہ سختی برقرار نہ رہ سکی اور اس نے کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے دی کہ اگر سرمایہ کار کمپنی کے آئی پی او کا کم ازکم نوے فیصد شئیرز خریدنے کو تیار ہو تو وہ کمپنی کسی بھی قیمت میں اپنی آئی پی او کو لاسکتی ہے۔ اس کا براہ راست اثر یہ ہوا کہ کمپنیاں سرمایہ کاروں کو کمپنی کے بہتر مستقبل کا سبز باغ دکھا کر اونچی قیمتوں میں اپنے شیئرز کے آئی پی او لانے لگیں اور سرمایہ کاروں کو فائدہ یا نقصان زیادہ ہونے لگا۔