اسلام آباد(پبلک نیوز) ایوان کی کارروائی کے بعد سینیٹر مصدق ملک اور مصطفیٰ نواز کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کی۔
پی ڈی ایم رہنماؤں کی میڈیا ٹاک کے دوران مصدق ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم الیکشن کے اندر مداخلت کر رہے ہیں۔ میں اور مصطفی نواز پولنگ بوتھ کا جائزہ لینے گئے تو اندر دو خفیہ کیمرے لگے تھے، ایک کیمرے کا رخ پرچی اور دوسرے کا رخ بندے کی طرف تھا، ایک لیمپ بھی پڑا ہے جس کے اندر کئی سوراخ ہیں۔ خدشہ ہے اس لیمپ میں بھی کچھ گڑ بڑ ہے۔ ہماری موجودگی میں اس لیمپ کو کھولا جائے۔ بتایا جائے یہ کیمرے کس کے حکم پر لگے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی دھجیاں اڑائی گئیں، جس نے بھی یہ کیا ہے اس کی رکنیت یا ملازمت ختم کی جائے، امید ہے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن اس کا نوٹس لے گا۔ اس کا جو بھی نتیجہ نکلے گا ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، آج دھند نہیں ہے تو کیمرے چل رہے ہیں۔
اس موقع پر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ آج حقیقت کھل گئی ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیوں ناکام ہوئی، کیمرے پکڑنے کے بعد صادق سمنجرانی دستبردار ہو جائیں، رات کے پچھلے پہر کس نے ایوان کی چابی دی اور کیسے کیمرے لگے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین صادق سنجرانی دستبردار ہوں اور کسی اور چیئرمین کے عہدے کیلئے امیدوار لایا جائے، اپنے اراکین پریقین نہیں ہے اس لیے چہرے اور ووٹ پر کیمرے لگا رکھے ہیں۔
یاد رہے کہ آج چیئرمین سینٹ کے لیے انتخاب ہو گا۔ چیئرمین سینیٹ کے لئے صادق سنجرانی اور یوسف رضاگیلانی کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے لئے حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی اور پی ڈی ایم کے عبدالغفورحیدری بھی مدمقابل ہونگے۔ ایوان کی کارروائی کے دوران48 نومنتخب سینیٹرز نے اپنے عہدوں کا حلف لے لیا۔