سابق وزیر خارجہ کی کتاب سے انڈیا میں سیاسی ہنگامہ

سابق وزیر خارجہ کی کتاب سے انڈیا میں سیاسی ہنگامہ
نئی دہلی: ( پبلک نیوز) سابق بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے ہندوتوا کو بوکوحرام اور داعش سے تشبیہ دیتے ہوئے بھارت کا سیکولر پردہ چاک کر دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق سلمان خورشید کی کتاب '' سن رائز اوور ایودھیا'' سے بھارت میں نیا سیاسی طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں ہندوتوا کے پیروکاروں کو انتہا پسند قرار دیا ہے۔ بھارت کی حکمران جماعت ( بی جے پی) اور اس جیسی انتہا پسند تنظیموں نے اتر پردیش کے الیکشن میں سلمان خورشید کی کتاب کے مندرجات کو سیاسی نعرہ بنا لیا ہے۔ دوسری جانب یہ کتاب منظر عام پر آتے ہی بھارتی کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے سلمان خورشید کے خیالات سے اظہار لاتعلقی کر لیا ہے۔ تاہم سابق انڈین وزیر خارجہ سلمان خورشید نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوتوا کے پیروکاروں کو بوکوحرام اور داعش سے مماثلت دینے کا ہندو دھرم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سلمان خورشید نے اپنی کتاب میں بابری مسجد کی شہادت سے پہلے اور بعد میں بھارتی حکومت کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے کتاب میں لکھا کہ 1992ء اور 1993ء میں ممبئی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے بعد کانگریس سرکار نے عدالتی کمیشن کی سفارشات پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کا خیال تھا کہ کچھ زخم وقت کے ساتھ خود ہی مندمل ہو جاتے ہیں۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر عمل نہ ہونے سے ہی مستقبل میں مہاراشٹر میں کانگریس اور شیوسینا کی مخلوط حکومت کی راہ ہموار ہوئی۔ سابق انڈین وزیر خارجہ نے لکھا کہ ایودھیا میں جو کچھ ہوا اب وہ ایک مذہب کی دوسرے پر فتح بن چکا ہے۔ ہندوتوا کے واضح سیاسی مقاصد ہیں۔