ویب ڈیسک: سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار حکومت بنانے کے لیے اپنی اکثریت دکھا سکتے ہیں تو مسلم لیگ ن اپوزیشن میں بیٹھنے کو تیار ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’نتائج آ چکے، اب اگلا مرحلہ ہے۔ پارلیمان میں اگر آزاد امیدوار حکومت بنا سکتے ہیں تو بڑے شوق سے بنائیں۔ آئین کا تقاضہ ہے، جس کی بھی تعداد زیادہ ہے، اس پر ووٹنگ ہوتی ہے۔
’اگر آزاد امیدوار اپنی اکثریت دکھا سکتے ہیں تو ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔ اگر وہ حکومت نہیں بنا سکتے تو دوسری سیاسی جماعتیں باہمی مشاورت سے وزارت عظمیٰ کا اپنا امیدوار دیں گی۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’اس الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہوتی تو خواجہ سعد رفیق جنھوں نے شکست تسلیم کی وہ کیسے ہار گئے۔ ’گوجرانوالہ میں خرم دستگیر، فیصل آباد میں رانا ثنا اللہ سمیت دیگر ہار گئے۔ آزاد جیت رہے ہیں، ہمارے امیدوار سینیئر سیاستدان ہار رہے ہیں۔ دوسری طرف دھاندلی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ یہ کیسا تضاد ہے؟‘
وہ کہتے ہیں کہ انتخابی بے ضابطگیوں سے متعلق ’ہمارے امیدواروں کی درخواستوں کو بھی عدالتوں نے نمٹایا ہے۔۔۔ الیکشن سے ثابت ہوا سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن ہے، آزاد امیدواروں کو دیکھا جائے تو ان کا نمبر زیادہ ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا قانون کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار صرف آزاد ہیں، چاہے وہ خود کو پی ٹی آئی کے آزاد لوگ کہیں یا کچھ اور۔
وہ کہتے ہیں کہ ملک میں چیلنجز بہت ہیں مگر وقت کم ہے۔ ’ہم نے انتخابات میں ایک دوسرے کا مقابلہ کر لیا، اب ہم نے مہنگائی کا مقابلہ کرنا ہے، امن و امان قائم کرنا ہے۔‘
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہر سیاسی جماعت کو حق حاصل ہے کہ آزاد امیدواروں سے رابطے کریں اور انھیں اپنی جماعت میں شامل کریں۔
انھوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کو اکثریت حاصل ہے مگر اس کے باوجود مشاورت جاری رہے گی۔
وہ کہتے ہیں کہ ’آپ دیکھیں گے کہ ہم نواز شریف کی قیادت میں ملک کو متحد کریں گے۔‘
’صدر دعوت دیا کرتے تھے مگر اب یہ آئینی شق ختم ہوچکی ہے۔ اب ایوان خود اپنا فیصلہ کرے گا۔ آئین کہتا ہے کہ الیکشن ختم ہونے کے 21 روز بعد پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جائے گا۔‘
صحافیوں کی جانب سے اس سوال پر کہ ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان حکومت کے قیام کے حوالے سے کسی فارمولے پر اتفاق کیا گیا ہے جس کے تحت شہباز شریف تین سال جبکہ بلاول بھٹو دو سال کے لیے وزیر اعظم رہیں گے۔
تاہم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دل کی بات کروں ’مجھے کوئی ٹرم نہیں چاہیے‘ بلکہ وہ صرف عوام کی خوشحالی چاہتے ہیں۔
انھوں نے ان اطلاعات کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
سوال و جواب کے دوران ایک صحافی نے الیکشن کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ’شیر آیا‘ کا واقعہ سنانے کی کوشش کی تو شہباز شریف نے ازراہ تفنن کہا کہ یہ آدھا واقعہ تھا، پورا واقعہ سنائیں۔
ان کے مطابق ’وہ اس طرح تھا کہ شیر آ گیا ہے، اب میں نے کیا کرنا ہے، جو کرنا شیر نے کرنا ہے۔‘