لاہور: (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کی جانب سے کی جانے والی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ شہباز شریف نے ایڈووکیٹ امجد پرویز کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے جس میں فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی اور قومی احتساب بیورو کو فریق بنایا گیا ہے۔ شہباز شریف کی جانب سے عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقات بدنیتی پر مبنی ہیں۔ قومی ادارے نے جان بوجھ کر سولہ ماہ تک تحقیقات کو التوا میں رکھا جبکہ اب تک کی جانے والی تحقیقات میں کوئی بھی بے نامی اکاؤنٹ سامنے نہیں آیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے عدالت کے روبرو جو چالان جمع کرایا ہے اس میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ ٹیلیگرافک ٹرانسفر سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا تھا اور نہ ہی اس میں کسی فرد کو دھوکہ دینے کا الزام ہے۔ حکومت کا کام صرف مخالفین پر دبائو ڈال کر ان کی وفاداریاں تبدیل کرانا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے اپنی درخواست میں لکھا کہ ایف آئی اے کو سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ مجھے جیل کے اندر بھی تفتیش میں شامل کیا گیا۔ احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کا کیس زیر سماعت ہے جبکہ ایک ہی الزام میں دو مقدمے نہیں بنائے جا سکتے۔ لیگی صدر نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ میرے خلاف ایف آئی اے کی تحقیقات کو غیر قانونی قرار دے کر کیس خارج کرے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک ایف آئی اے کو تحقیقات سے روک دیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی جانب سے منی لانڈرنگ کا کیس ختم کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی ہے۔ چیف جسٹس جسٹس محمد امیر بھٹی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل دو رکنی بنچ آج کیس سماعت کرے گا۔