ویب ڈیسک: وائس آف امریکا کے مطابق غیر سرکاری ذرائع کا دعوی ہے کہ 'فائر وال' کی تنصیب کا کام جاری ہے اور انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں کمی اسی وجہ سے آ رہی ہے۔ سوشل میڈیا ایپس پر قابو پانے کے کیلئے فائر وال کا کیا جانے والا دوسرا تجربہ بھی کامیاب ہوگیا ہے۔
انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں انٹرنیشنل ٹریفک 30 سے 40 فی صد ڈاؤن گریڈ چل رہی ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ پر ہونے والے تمام کاروبار شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
کئی کال سینٹرز، آن لائن کورسز، فری لانسرز اور ایسے افراد جن کا کاروبار انٹرنیٹ کے بغیر ممکن نہیں، وہ سب اس صورتِ حال سے متاثر ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ عرصے میں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق 30 ارب روپے کی لاگت سے فائر وال نصب کی جا رہی ہے جس کے بعد سے انٹرنیٹ سروسز میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ اس بارے میں موبائل فون کمپنیز کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک عرصے سے حکومت اور ریاستی اداروں کو شکایات رہی ہیں کہ ان پر حکومت مخالف پروپیگنڈے اور الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔
انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے مختلف نجی اداروں کی ایسوسی ایشن کے چئیرمین راجہ شہزاد ارشد نے وائس آف امریکا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ کم ہونے کی وجہ سے اس وقت کاروبار متاثر ہو رہے ہیں اور بہت سی کمپنیز اپنے آپریشن کو بیرون ملک منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں انٹرنیٹ ٹریفک میں 30 سے 40 فی صد کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی وجہ سے ای کامرس سے منسلک ادارے مشکلات کا شکار ہیں۔
راجہ شہزاد ارشد کہتے ہیں کہ ہم سروس فراہم کرنے والے ہیں اور ہم سے منسلک کاروباری افراد اپنی شکایات کرتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاس اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے کیوں کہ ہم نے اس بارے میں پی ٹی اے سے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن پی ٹی اے کا بھی کہنا ہے کہ ان کی طرف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
راجہ شہزاد کا کہنا تھا کہ اگر فائر وال کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے تو اس بارے میں بھی آگاہ کرنا چاہیے کہ یہ کب تک مکمل ہو گی کیوں کہ اسی کے مطابق کاروباری ادارے اپنے کاروبار کو شیڈول کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے کچھ لوگ وی پی این استعمال کر کے اپنا کام کر رہے تھے۔ لیکن اب بیش تر وی پی این نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ اس وجہ سے ای کامرس سے منسلک افراد جو ملک میں لاکھوں ڈالر لے کر آ رہے تھے وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
راجہ شہزاد کا کہنا تھا کہ ہمارے کلائنٹس بہت زیادہ متاثر ہیں۔ لیکن جیسے ہم بے بس ہیں وہ بھی بے بس ہیں۔ ای کامرس کی تمام تر ٹریفک انٹرنیشنل ہوتی ہے۔
آئی ٹی انڈسٹری میں کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تیز رفتار اور محفوظ انٹرنیٹ کے بغیر وہ عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کر سکتے۔
ڈیجیٹل رائٹس پر کام کرنے والی تنظیم بائٹس فار آل کے ہارون بلوچ کہتے ہیں کہ پاکستان سے سالانہ تین ارب ڈالر سے زائد کی آئی ٹی ایکسپورٹس ہیں جو انٹرنیٹ کی موجودہ صورتِ حال کی وجہ سے شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اسپیڈ نہ ہونے کی وجہ سے وہ تمام لوگ جو انٹرنیٹ کے ذریعے فری لانسنگ یا دیگر کاروبار کرتے ہیں وہ متاثر ہو رہے ہیں۔ فائیور نے پاکستان میں کام دینا بند کر دیا ہے اور اس کے بعد دیگر ادارے بھی ایسا ہی کریں گے۔