کسی خاتون کی طرف دیکھنا بھی ہراسانی ہوتی ہے؟

کسی خاتون کی طرف دیکھنا بھی ہراسانی ہوتی ہے؟
اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) سوشل میڈیا کی ایک صارف نور الہدیٰ نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے بغیر اجازت آگے والی گاڑی میں بیٹھے بزرگ کی تصویر کھینچی ، ان کی گاڑی کی تصاویر لیں اور انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے الزام لگایا کہ یہ اس گاڑی کے بزرگ جن کی داڑھی بھی ہے نے مجھے گاڑی کی سائیڈ مرر سے دیکھا جس کی وجہ سے میں ہراساں ہوئی اس لئے ان کیخلاف ایکشن لیا جائے۔ دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے اس ٹویٹ پر ریپلائی دیا کہ یہ معاملہ پولیس کو بھجوا دیا ہے۔ کیونکہ یہ معاملہ سوشل میڈیا پر چل رہا تھا اس لئے ٹویٹر صارفین نے اس پر شدید ردعمل دیا اور خاتون کی اس حرکت کو سراسر غیر قانونی اور جھوٹ قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ یہ عمل سراسر غیر قانونی ہے اور اس خاتون نے ایک شخص کی بغیر اجازت تصاویر لے کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں جو جرم بنتا ہے۔ https://twitter.com/adnanmikealson/status/1414888751084589057 عمر نامی ایک صارف نے اس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سی اسلام آباد کیسے اس معاملے کو پولیس کو ریفر کر سکتے ہیں جبکہ خاتون کے الزامات غلط ہیں اور وہ خود ڈرائیونگ کے دوران موبائل استعمال کر کے غیر قانونی حرکت کر رہی ہیں۔ https://twitter.com/ilyas_omer/status/1414888483487985688 عمار یاسر نامی ایک ٹویٹر صارف نے تو سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ”حمزہ بھائی عقل کے ناخن لیں ، کیا کیا ہے بزرگ چچا نے ؟ گاڑی کے شیشے میں کونسا لنز فٹ ہے کہ وہاں سے ان حسینہ اول کو چچا دیکھ رہے ہیں اور یہ عورت ہراس ہو رہی ہے ؟ سو کالڈ لبرلز نے عام لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے“۔ https://twitter.com/AmmarYa05000979/status/1414880835292082185 ایک خاتون کی طرف سے ہراسانی کی شکایت واقعی ایک سنجیدہ عمل ہے لیکن سوشل میڈیا پر یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کیا راہ چلتے آپ سائیڈ ویو مرر نہیں دیکھ سکتے اور اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو کیسے کوئی خاتون اس سے ہراسانی محسوس کرتی ہے ؟ جبکہ دوسری طرف معاملہ یہ ہے کہ خاتون کے اس عمل سے اس بزرگ کی ساری زندگی تباہ ہو سکتی ہے اور بے جا الزام پر انہیں کس صدمے کا سامنا کرنا پڑے گا اس کا اندازہ کیا کوئی کر سکتا ہے۔