نئی دہلی(ویب ڈیسک) ہندوستان کی متعدد ریاستوں نے دو بچوں کی پالیسی اوربانجھ کرنے کی حکمت عملی پر غور شروع کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اتر پردیش ، آسام اور گجرات نے قانون سازی کے مسودے کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق دو سے زیادہ بچوں والےخاندانوں کو سرکاری مراعات سے محروم رکھا جائے گا جبکہ کچھ معاملات میں ان افراد کو ملازمتوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ متعدد ہندوستانی ریاستیں دو بچوں کی اس متنازعہ پالیسی پر عمل درآمد اور آبادی پر قابو پانے کے لیے نس بندی کی سرجریاں کرنے کی ترغیب پر بھی غور کررہی ہیں۔ جبکہ اس معاملے پر مذہبی حلقوں کی جانب سے تنقید بھی سامنے آئی ہے۔
ہندوستان میں سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش نے مسودہ قانون سازی کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق دو سے زیادہ بچوں والے افراد کو کسی بھی قسم کے سرکاری فوائد، سبسڈی اور سرکاری ملازمتیں نہیں دی جائیں گی۔ اس مسودے کے مطابق کسی خاندان کے دو بچے پیدا ہونے کے بعد اگر والدین میں سے ایک رضاکارانہ نسبندی کرواتا ہے تو بھی مراعات ملیں گی۔
اس بل کو اترپردیش کی ریاستی حکومت نے پیش کیا ہے، یعنی یہ بل ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے لایا گیا ہے جو مرکز پر بھی حکمرانی کرتی ہے.ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو پارٹی کی سب سے سخت گیر قوم پرست شخصیت میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ اس بل کی وجہ "محدود ماحولیاتی اور اقتصادی وسائل کا ہونا ہے" جس کی وجہ سے یہ بل فوری ضرورت ہے، کہا گیا کہ یہ بل اس لیے بھی ضروری ے کہ انسانی زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی تمام شہریوں کے لئے قابل رسائی ہو"۔
شمال مشرقی ریاست آسام نے بھی گذشتہ ماہ اسی طرح کے اقدامات کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق دو سے زیادہ بچوں والے خاندانوں کے سرکاری فوائد کو روک دیا جائے گا اور بی جے پی کی ایک اور ریاست گجرات میں بھی اسی طرح کی قانون سازی پر غور کیا جا رہا ہے۔
یہ بل رواں ماہ پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں پیش کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ توقع کی جارہی ہے کہ اگلی دہائی میں ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی آبادی کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، بہت سے لوگوں نے ہندوستانی ریاستوں میں مجوزہ دو بچوں کی پالیسی کی ضرورت اور اس کے محرکات پر سوال اٹھایا ہے۔ اگرچہ ریاست اتر پردیش کی آبادی 24 کروڑ ہے تاہم ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست میں پیدائشی شرح 1993 سے 2016 کے درمیان قریب آدھی رہ گئی ہے اور اس میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔
دو بچوں کی پالیسی کو پہلے ہی ہندوستان بھر میں 12 ریاستوں میں مختلف شکلوں میں نافذ کیا جاچکا ہے ، لیکن اس کے بعد سے چار ریاستوں نے اس پالیسی کے اثرات نہ ہونے پر اسے منسوخ کردیا ہے۔ مہم چلانے والوں نے متنبہ کیا ہے کہ یہ پالیسی خواتین ، خاص طور پر سنگل ماؤں پر غیر متناسب اثرات مرتب کرتی ہے۔