ویب ڈیسک:کراچی میں عدالت نے نارتھ ناظم آباد سے لاپتہ ہونے والے بچوں کو خالہ کے گھر بھیجنے کا حکم سنا دیا، خالہ کو 5، 5 لاکھ روپے مچکے جمع کرانے اور والد کو بچوں کی حوالگی کے لئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق نارتھ ناظم آباد سے لاپتہ بچوں کی حوالگی کےمعاملے پر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنا دیا،جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی نے بچوں کو خالہ کے حوالے کر دیا،اس سے قبل بچوں کے والد نے عدالت سے بچوں کی حوالگی کی استدعا کی۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خالہ بچوں پر تشدد کرتی ہے، ماں دو سال سے بچوں سے نہیں ملی،بچوں کے ماموں کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا باپ نے کبھی بچوں کو کھلونا تک خرید کر نہیں دیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد بچوں کو خالہ کے حوالے کرتے ہوئے 5،5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی، عدالت نے والد کو بچوں کی کسٹڈی کے لئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم بھی دیا، والد کے وکیل کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف دوبارہ سے اپیل فائل کریں گے۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ڈاکٹر عاصم حسین سے دو روز قبل گمشدہ ہونے والے بچوں ایان اور انابیہ کی ملاقات کی جس میں انہو ں نے ڈاکٹر ضیاء الدین ہسپتال ٹرسٹ کی جانب سے دونوں بچوں کےتعلیمی اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا۔
بارہ سالہ ایان نے جماعت دوم جبکہ گیارہ سالہ انابیہ نے جماعت اول تک تعلیم حاصل کی ہے،ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے دونوں بچوں کو میٹرک تک مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کم عمر بہن بھائی ایان اور انابیہ نےپولیس کو بیان میں کہا تھا کہ نانی اور خالہ گالیاں دیتی تھیں اور گھر کی صفائی کراتیں، سختی کرتیں اور کھانا بھی خراب دیتی تھیں۔