ویب ڈیسک : اسرائیل نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اس کی سرزمین پر کیے گئے حملوں پر تہران کو سزا ملنی چاہیے۔ اسرائیل نے ایران کی سپاہِ پاسدارانِ انقلاب کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد اسرائیل نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اجلاس میں اسرائیل اور ایران کے سفیروں نے ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے کہا کہ ایران ریڈ لائن عبور کر چکا ہے، لہذٰا اسے کڑی سزا ملنی چاہیے۔ ایران پر مزید پابندیوں کے ساتھ ساتھ پاسدرانِ انقلاب کو دہشت گرد گروپ قرار دیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "ہم کئی برسوں سے ایران کی سرگرمیوں سے متعلق عالمی برادری کو خبر دار کر رہے تھے، لیکن کسی نے ہماری نہیں سنی۔ اب ایران کے چہرے سے نقاب اُتر گیا ہے اور اب عالمی برادری کو ضرب لگانے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔"
واضح رہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل کی جانب سینکڑوں ڈرونز اور میزائل داغے تھے۔ امریکہ اور اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے گئے زیادہ تر میزائل اور ڈرونز راستے میں ہی تباہ کر دیے گئے۔
سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے اقوامِ متحدہ میں سفیر امیر سعید ایروانی نے کہا کہ "قانون شکن اسرائیلی حکومت نے ہمارے لوگوں کے خلاف بہت سے جرائم کیے ہیں۔ اس نے ایرانی سائنس دانوں، شہریوں اور ہماری تنصیبات پر حملوں کا اعتراف کیا۔" واضح رہے کہ اسرائیل ایسے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔
ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں مزید کشیدگی نہیں چاہتا اور نہ ہی امریکہ کے ساتھ کسی تنازع میں اُلجھنا چاہتا ہے۔ لیکن اگر امریکہ نے ایرانی شہریوں کے خلاف کوئی کارروائی کی تو ایران ردِعمل دے گا۔
اقوامِ متحدہ میں امریکا کے نائب مندوب رابرٹ ووڈ کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، لیکن اگر ایران نے اپنی پراکسیز کے ذریعے امریکہ یا اسرائیل کے خلاف کوئی قدم اُٹھایا تو اس کی ذمے داری تہران پر ہو گی۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے خطاب میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب پیچھے ہٹنے کا وقت ہے۔
سیکیورٹی کونسل کے زیادہ تر ارکان نے گوتریس کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام رُکن ممالک کو کشیدگی ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔