ویب ڈیسک:کسان اتحاد پاکستان کے چیئرمین خالد حسین باٹھ ، مرکزی صدر کسان اتحاد میاں عمیر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کلب میں احتجاج اور پریس کانفرنس،جب بھی کسانوں پر ظلم میڈیا نے ہمیشہ کسان کی آواز ایوانوں تک پہنچائی ، 29 اپریل کو دھرنا دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد پاکستان کی جانب سے مشترکہ بیان کہا گیا کہ حکومت نے جو گندم پالیسی بنائی ہے ، کسان اس سے مر گیا ہے ، پچھلے سال حکومت نے کسان کو کہا کہ گندم لگائیں ،کسان نے گندم لگائی مگر حکومت گندم نہیں خرید رہی ، مہنگی بجلی ، مہنگا ڈیزل اور بیلک میں کھاد لے کر کسانوں نے گندم لگائی ،مگر اسکو ریٹ نہیں مل رہا ۔
پچھلے سال گندم کا سرکاری ریٹ 4000 روپے فی من تھا ،اس بار صرف 3900 سرکاری ریٹ مقرر کر دیا ،انھوں نے 22 لاکھ ڈالر کی گندم باہر سے منگوائی ، ہمارے کسانوں نے گندم کی فصل لگائی ، فلور مل والا 2200 سو اور 2400 میں گندم خرید رہا ہے ، 6 ایکڑ والے کو ایک ایکڑ کے عوض 6 بیگ دیے جا رہے ہیں ۔
جو پالیسی بنائی گئی ہے اس سے کسان کو مشکلات کا سامنا ہے، جنوبی پنجاب میں تو ویٹس ایپ نہیں چلتا ، وہاں پر ایپ کیسے چلے گی،ملتان اور بہاولپور ڈویژن میں 70 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوئی ، اگر زراعت تباہی ہو گئی تو ملک کو کیسے چلائیں گے، حکومت ترقیاتی منصوبے تو لگا رہی ہیں، مگر کسان کے لئے کچھ نہیں ہے ۔
کسان سے گندم خریدنے کے لئے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں، ہم آج کفن پہن کر آئے ہیں ، اپنے بچوں کو بیچنے کے لئے لائے ہیں، کیا بیوروکریسی کو نہیں پتہ تھا کہ ہماری گندم آنے والی ہے ،بیوکریسی نے گندم منگوا کر کسان کے ساتھ ظلم کیا ہے ، کسانوں کو اوور بلنگ کی جا رہی ہے۔
اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے ، 29 اپریل کو دھرنا دیں گے،ہم 29 تاریخ کو پنجاب اسمبلی کے سامنے پورے پاکستان کے کسان دھرنا دیں گے ،شوگر مافیا نے کسانوں کا پیسہ نیچے لگا رکھا ہے، اگر آپ ان مافیا کو کنٹرول نہیں کر سکتے تو باڈر کھول دیے جائیں، ہم افغانستان اور دوسرے ممالک کو گندم بیچ کر ملک میں زرمبادلہ لائیں گے۔