ویب ڈیسک: بھارتی اداکارہ حنا خان نے چھاتی کے کینسر سے جنگ لڑتے ہوئے کیموتھراپی کیلئے سر کے بال منڈوانے سے قبل اپنی ہی زلفوں کو کار آمد بنالیا۔
’یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے‘ اور ’کسوٹی زندگی کی‘ میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ حنا خان نے ان دنوں موذی مرض کینسر کا مقابلہ کر رہی ہیں اور اپنے مداحوں کو بھی اس کے ٹریٹمنٹ سے جُڑی پل پل کی خبریں دے رہی ہیں۔
حنا خان نے کینسر کی خبر مداحوں کو دینے کے بعد کیموتھراپی کیلئے اپنے سر کے بال چھوٹے کرواتے ہوئے ویڈیو فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر جاری کی تھی جس میں انکی والدہ روتی نظر آئیں لیکن حنا خان نے بے انتہا ہمت کا مظاہرہ کیا۔
حنا خان نے پہلے کیموسیشن کے بعد شوٹنگ پر واپسی کی اپ ڈیٹ بھی مداحوں کو دی جس کے بعد انہوں نے اپنا سر منڈوانے کی خبر سوشل میڈیا کی زینت بناتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ اپنے سر پر ٹریمر چلاتی نظر آئیں۔
سر منڈوانے کے بعد حنا خان مختلف اسٹائلز کی ووگزپہنی نظر آرہی ہیں اور اب ایک نئی ویڈیو کے ساتھ انہوں نے یہ انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنی زلفوں کی ووگ بنوالی ہے۔
حنا خان نے ویڈیو میں ایک کیپ دکھائی جس میں انہوں نے اپنی ترشوائی گئی زلفوں کو لگوایا ہے اور پھر اس کیپ کو پہن کر اپنا نیا دلکش لُک بھی دکھایا۔
پوسٹ کے کیپشن میں حنا خان نے لکھا کہ ’ جس لمحے مجھ میں کیسنر کی تشخیص ہوئی مجھے سمجھ آگیا تھا کہ اب میں اپنی زلفیں کھونے والی ہوں اسی لیے میں نے پہلے ہی خود کسی کے کہے بغیر اپنے بال کاٹ لیے، اس وقت وہ جاندار اور چمکدار تھے، میں نے اس کی خود ووگ بنوائی اور مجھے اب محسوس ہو رہا ہے کہ میرا یہ فیصلہ بہت اچھا تھا کیونکہ اس مشکل وقت میں یہ ووگ مجھے پُرسکون رکھ رہی ہے‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’ میں اپنی ان تمام پیاری خواتین کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر آپ میرے فیصلے سے اتفاق رکھتی ہیں اور اپنے لیے بھی ایسا ہی کریں کیونکہ اس سے بے انتہا ہمت ملے گی اور مشکل وقت تھوڑا آسان لگے گا‘۔
حنا خان نے لکھا کہ ’پتا ہے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے میں اپنی کھوئی ہوئی زلفوں سے پھر مل گئی ہوں اور مجھے اسے پہننے کے بعداپنائیت محسوس ہورہی ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ کسی اجنبی کی آنکھیں میری فکر میں نم ہورہی ہیں کہ جب وہ میری تیزرفتار ریکوری کی دعائیں دیتا ہے ، دل سے شکریہ، مجھے پتا ہے کہ سب میرے لیے دعا کر رہے ہیں لیکن پھر بھی کہوں گی دعا کرتے رہیں‘۔