'جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے کس کو کتنا دبانا یا کب چھوڑنا ہے'

'جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے کس کو کتنا دبانا یا کب چھوڑنا ہے'
لاہور : سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کہ جنرل باجوہ پیچھے بیٹھے تھے، وہ فیصلہ کرتے تھے کس کو کتنا دبانا ہے کب چھوڑنا ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے وکلاء سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو سازش کے تحت رجیم چینج کرائی گئی، آکشن ہوئی جس میں وفاداریاں بدلی گئیں، گورنمنٹ گرائی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ پہلا کام یہ کیا کرپشن کیسز ختم کیے گئے، باری باری ساروں کے کرپشن کیسز ختم ہو رہے ہیں، میں نے پوری کوشش کی ان کے کیسز میچور تھے، نیب کہتے ہیں تھے کیسز میچور ہیں، پیچھے سے اجازت نہیں ہے،پیچھے سے اجازت کون نہیں دے رہا تھا جنرل باجوہ صاحب۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ پیچھے بیٹھے تھے، وہ فیصلہ کرتے تھے کس کو کتنا دبانا ہے کب چھوڑنا ہے، شہبازشریف کے اوپن اینڈ شٹ کیسز تھے، وہ کیس ہی نہیں لگتا تھا، پرایم منسٹر بےبس بیٹھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے کریمنلز باہر بیٹھے ہیں فیصلے کر رہے ہیں، میں آپ سے اپیل کرتا ہوں اپنے ملک خاطر آپ کو ذمہ داری پوری طرح نبھانی پڑے گی، کوئی ادارہ اپنے آپ کو قانون سے اوپر سمجھتا ہے تو کبھی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ عمران خان نے کہا کہ پہلے مشرف نے کیا تھا اس بار جنرل باجوہ نے کیا، میں کہتا تھا میں غداری کروں گا اگر این آر او دیا، یہ جو لوگ اپنے آپ کو قانون کے اوپر بٹھا دیتے ہیں، اگر ہم رول آف لا کے لیے نہ لڑے تو ملک کا کوئی فیوچر نہیں ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔