ویب ڈیسک: مسلم لیگ ن کے ملک احمد خان اور پی پی پی کے فیصل کریم کنڈی کےبیان پر جے یو آئی کے رہنما حافظ حمداللہ کا ردعمل آگیا ہے۔
اپنے بیان میں رہنما جےیو آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وفد کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات پر پی ایم ایل این اور پی پی پی کو تکلیف کیوں ہورہی ہے؟ خود پی پی پی کی قیادت پی ایم ایل این کے خلاف رات کی تاریکی میں بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کے لئے منتیں کرتی رہی۔
حافظ حمدللہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے صبح کا آغاز بسم اللہ اور نماز جمعہ کی تیاری کی بجائے مولانا فضل الرحمن پر تنقید سے کیا۔ اتنی جلدی کیا تھی کچھ صبر سے کام لیتے ابھی تو کھیل شروع ہی نہیں ہوا اور دونوں پارٹیوں نے کھیل شروع ہونے سے پہلے باؤلنگ شروع کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن نے 2018 کے الیکشن کیطرح 8 فروری کے الیکشن کو بھی دھاندلی زدہ قرار دے کر مسترد کیا۔ مولانا کل کی طرح آج بھی اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے صفوں میں شامل کنڈیڈیٹس کامیاب ہوئے ہوں یا ناکام موجودہ الیکشن کو جھرلو الیکشن قرار دے رہے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مولانا فضل الرحمن نے بڑی پارٹیوں کی توہین نہیں کی ہے بلکہ دونوں پارٹیوں نے آئین پارلیمنٹ، جمہوریت اور سیاست کی توہین کی۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا پی ایم ایل این اور پی پی پی نے جنرل باجوہ کو تین سال ایکسٹینشن نہیں دیں؟ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیوں دی؟ اگر دی تو انہیں کے کہنے پر تحریک عدم اعتماد بھی لاسکتی ہے پی پی پی یہ بتائے کہ پی ڈی ایم سے کس کے کہنے پر نکل گئی؟ حافظ
انہوں نے کہا کہ ملک احمدخان آپ مولانا فضل الرحمن کو چیلنج نہیں دے سکتے۔ بڑے اور چھوٹے میاں میں سے کوئی آگے بڑھنے کی ہمت کرے۔ اتنی جسارت نہ کریں ورنہ بات دور تک بڑھے گی۔