ویب ڈیسک: مالاکنڈ یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی کا بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے، جس کے نتیجے میں پروفیسر کو گرفتار کر لیا گیا۔ لیویز ذرائع کے مطابق، تھانہ بائزئی میں ایک طالبہ کی رپورٹ پر مطالعہ پاکستان کے پروفیسر عبدالحسیب کے خلاف کارروائی کی گئی۔
لیویز حکام کے مطابق، گرفتار پروفیسر کو 18 فروری کو عدالت میں پیش کیا جائے گا، جبکہ ان کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے قبضے سے بڑی تعداد میں طالبات کی ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہوئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، یونیورسٹی اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسکینڈل کو دبانے کی کوشش کی گئی، تاہم اس معاملے پر کوئی باضابطہ موقف سامنے نہیں آیا۔
مزید برآں، اسکینڈل سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایات پر چیف سیکرٹری کی سربراہی میں واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمنسٹریشن اور اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ پولیس کی نگرانی میں کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
ملاکنڈ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دستیاب شواہد کی روشنی میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ۔ ہراسمنٹ کمیٹی میں شکایت کنندہ کو اپنا موقف بیان کرنےکا موقع بھی دیا گیا ہے۔ جس کےبعد کمیٹی کی سفارشات کو تادیبی کارروائی کیلئے سینڈیکیٹ کو بھیجا جائیگا۔
ان کا کہنا تھا یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیارکررکھی ہے اورمحفوظ تعلیمی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔