بھارتی پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ نے بھگت سنگھ کے گاؤں میں حلف کیوں لیا؟

بھارتی پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ نے بھگت سنگھ کے گاؤں میں حلف کیوں لیا؟

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی اپنی انتخابی مہم کے دنوں سے ہی بھگت سنگھ کا نام استعمال کر رہی ہے اور اب حلف لینے کے بعد لوگوں میں یہ جاننے کی خواہش ہے کہ بھگونت مان کا اس گاؤں سے کیا لگاؤ ​​ہے۔

عام آدمی پارٹی (آپ) کے رہنما بھگونت مان نے بدھ کو پنجاب کے 17 ویں وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا۔ انہوں نے اپنی حلف برداری کا پروگرام تحریک آزادی کے اہم کارکن بھگت سنگھ کے گاؤں میں رکھا تھا۔ بھگت سنگھ کا آبائی گاؤں کھٹکر کلاں ہے اور یہاں پہنچنے پر پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت نے بھگونت مان سے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے علاوہ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور پنجاب کے شریک انچارج راگھو چڈھا بھی موجود تھے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ عام آدمی پارٹی اپنی انتخابی مہم کے دنوں سے ہی بھگت سنگھ کا نام استعمال کر رہی ہے اور اب حلف اٹھانے کے بعد لوگوں میں یہ جاننے کی خواہش ہے کہ بھگونت مان کا اس گاؤں سے کیا لگاؤ ​​ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بھارتی پنجاب کے نئے سی ایم بھگونت مان عظیم انقلابی لیڈر بھگت سنگھ کے بہت بڑے مداح ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب انہوں نے پہلی ماروتی کار خریدی تو وہ سب سے پہلے سردار بھگت سنگھ کے گاؤں گئے تھے۔

بھگونت مان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھگت سنگھ کا لکھا ہوا ہر لفظ پڑھا ہے اور وہ ان کی وجہ سے ہی سیاست میں آئے ہیں۔ مان کا کہنا تھا کہ جب بھگت سنگھ کے بھتیجے ابھے سنگھ سندھو نے سابق وزیر من پریت سنگھ بادل کے ساتھ مل کر پیپلز پارٹی آف پنجاب بنائی تو وہ اس میں شامل ہو گئے۔ تاہم یہ جماعت زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی۔ مان کا کہنا ہے کہ جس طرح بھگت سنگھ نے 1929 میں اسمبلی میں‌بم پھینکے تھے، اسی طرح انہوں نے پارلیمنٹ میں لفظوں کے بم پھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

10 مارچ کو الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ بھگت سنگھ کی تصویر ہر سرکاری دفتر میں لگائی جائے گی۔ انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے ساتھ بھگت سنگھ کی تصویر اب پنجاب کے سرکاری دفاتر میں نظر آئے گی۔ بھگونت مان کی سوچ یہ ہے کہ وہ پورے پنجاب کو بسنتی کے رنگ میں رنگ دیں۔ اپنی حلف برداری کو یادگار بنانے کے لیے، انہوں نے 16 مارچ کو ہونے والی تقریب میں بسنتی رنگ کی پگڑی اور دوپٹہ پہننے کی بھی درخواست کی تھی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ لوگ ان کی حکومت میں شامل ہوں تاکہ بھگت سنگھ کے خوابوں کو حقیقت بنایا جا سکے۔

کھٹکر کلاں میں حلف لینے کے بارے میں بھگونت مان نے خود کہا، 'یہاں آنے کی ایک خاص وجہ ہے۔ اس سے قبل حلف برداری محلوں میں ہوتی تھی۔ اب حلف برداری کی تقریب شہداء کے گاؤں میں ہوئی ہے، ان لوگوں کو یاد رکھیں جنہوں نے ہمیں یہ ملک دیا، وہ ہمارے دلوں میں ہیں۔ حلف لینے کے بعد بھگونت مان نے کہا، 'ہمیں یہیں رہ کر اپنے ملک کو ٹھیک کرنا ہے۔ ہمیں دوسرے ممالک میں نہ دھکیلیں۔ یہیں رہ کر کام کریں گے۔ کھیتی باڑی، روزگار، کاروبار، سکول، ہسپتال کے مسائل بہت پیچیدہ ہیں، آپ لوگوں کے ساتھ مل کر ہمیں اس کو حل کرنا ہے۔ ہم پنجاب میں اسکول اور اسپتال اس طرح بنائیں گے کہ بیرون ملک سے لوگ یہاں اسکول اور اسپتال دیکھنے آئیں گے۔

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔