عثمان مرزا کٹہرے میں: آج کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟

عثمان مرزا کٹہرے میں: آج کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟

اسلام بآد(پبلک نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ای الیون میں لڑکی اور لڑکے پر تشدد اور بلیک میلنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، گرفتار چار ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا.

پولیس کی جانب سے عثمان مرزا،حافظ عطاء الرحمن ،فرحان اور ادارس قیوم بٹ کو وقار گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا. چاروں ملزمان کو سخت سکیورٹی میں عدالت پیش کیا گیا. کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ڈھوک چوہدری میں اسد کے گھر بندا بھیج کر پیسے منگواتے تھے جس پر جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا عثمان آپ نے پیسے منگوائے تھے، تو عثمان نے کہا میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں اسی دن ان کو گاڑی کا کرایہ بھی دیا تھا،میرا فون ریکارڈ چیک کر لیں میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں، میں نے انکو بلایا بھی تھا جس پر اسد نے کہا ہمارا راضی نامہ ہو چکا ہے.

سرکاری وکیل نے کہا ویڈیو فوٹوگرافی اور آڈیو وڈیو کا فرانزک لاہور سے کرانا ہے، ایک ملزم اسد کے گھر سے پیسے بھی لیکر آتا تھا اسکی گرفتاری مقصود ہے، جج نے استفسار کیا کہ عثمان آپ بتاو کون آپ کے نام پر پیسہ منگواتا تھا، جس پر ملزم عثمان نے کہا میں نے ایک روپیہ نہیں لیا میں کاروباری بندا ہوں، میری اچھی پراپرٹی ہے بھتہ کی مجھے ضرورت نہیں، ویڈیو ریحان نامی لڑکا بناتا ہے عمر بلال دروازہ پر پہرا دیتا تھا.

جج نے سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو یہ تمام ملزمان جسمانی ریمانڈ پر چائیے، جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ آڈیو اور وڈیو ملزمان کی موجودگی میں فرانزک ہونی ہے، عدالت نے کہا کیا آپ نے اس سے پہلے کتنے ملزمان کی اس طرح ریکارڈنگ کا سراغ لگایا ہے، جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ یہ پہلا کیس ہے ہمارے بھی تجربہ میں اضافہ ہو گا. جج نے سرکاری وکیل سے کہا آپ نے اس سے پہلے بھی آڈیو وڈیو کی فرانزک کے ریمانڈ کا کہا تھا جس پر وکیل نے کہا پہلی دفعہ کہا ہے آپ اپنا حکم نامہ دیکھ لیں.

ملزمان کےوکیل کا کہنا تھا کہ ابھی تک دس دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جا چکا ہے، فرحان اور حافظ عطا الرحمن کا ریمانڈ نہ دیا جائے، ابھی تک فرحان اور عطاء الرحمن کا رول کیا ہے،دس دن کے ریمانڈ میں فرحان کی حد تک کیا پیش رفت سامنے آئی ہے، اس پر جج نے استفسار کیا کہ فرحان کا کیا رول ہے جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ فرحان،عطاء الرحمن اور ادارس قیوم بٹ نے زبردستی کپڑے اتروائے، تینوں ملزمان کا رول اس حد تک ہے. اس پر ملزمان کے وکیل نے کہا ویڈیو کلپ پولیس کے پاس ہیں ان کا رول کچھ بھی نہیں، کمرہ عدالت میں وڈیو چلائی جائے اگر فرحان کو رول ہو تو مزید چار دن کا ریمانڈ دیدیا جائے،پولیس اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے جسمانی ریمانڈ حاصل کر رہی ہے،میڈیکل کا حکم نامہ تھا ہمیں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، عدالت فیملی کو ملاقات کی اجازت دے. ملزم عثمان نے کہا دس دن ہو گئے ہمیں کپڑے نہیں دئیے جا رہے، نہانے نہیں دیا گیا.

ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس خود کہتی ہے برآمدگی کسی اور ملزم سے ہوئی ہے، ملزم فرحان اور عطاء الرحمن نے استدعا کی کہ ہمارے سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوا، جیل بھیجا جائے.

متاثرہ جوڑے کے وکیل کا کہنا تھا کہ دس دن میں جتنے انکشافات ہوئے پولیس نے اسکا سراغ لگایا،تمام ملزمان تسلیم کر رہے ہیں وقوعہ کے وقت وہ موقع پر تھے،پیسے ملزم عثمان ابرار کا ایک ملازم لیتا رہا، میرٹ پر تفتیش کے لیے ضروری ہے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے، دفعات کا اضافہ ہوتا گیا تفتیش کی نیچر تبدیل ہوتی گئی.

عدالت نے ملزمان عثمان ابرار،ادارس قیوم بٹ،فرحان اور حافظ عطا الرحمن کے جسمانی ریمانڈ میں تین روز کی توسیع کر دی.

Watch Live Public News

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔