روزانہ 8 گھنٹے کام کرنے والے جلدی مر جاتے ہیں

روزانہ 8 گھنٹے کام کرنے والے جلدی مر جاتے ہیں
جنیوا ( ویب ڈیسک ) اگر آپ ایک دن میں تقریباً چھ گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں تو یہ آپ کی جان بھی لے سکتا ہے ٗ وہ لوگ جو ہر روز مسلسل آٹھ گھنٹے تک محنت کرتے ہیں انہیں ہارٹ اٹیک اور فالج ہو سکتا ہے ٗ صرف 2016 میں روزانہ چھ گھنٹے سے زائد کام کرنے والے تقریباً چار لاکھ لوگ فالج اور پونے چار لاکھ لوگ دل کی بیماری کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 2000 تک یہ نمبرز 42 اور 19 فیصد تک بڑھ چکے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کی جانیوالی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ جو لوگ ہر ہفتے 55 گھنٹے یعنی روزانہ تقریبا آٹھ گھنٹے کام کرتے ہیں انہیں فالج اور دل کی بیماری سےجاں بحق ہونے شدید خطرہ لاحق رہتا ہے ٗ ہمارے خطے میں تو محنت کرنے کو ایک عبادت سمجھا جاتا ہے اور ان لوگوں کی تعریف کی جاتی ہے جو مسلسل کئی گھنٹے تک کام کرتے ہیں۔پاکستان میں ایسے لوگ کی کثرت نظر آتی ہے جو بہت فخر سے بتاتے ہیں کہ وہ تو اتنا کام کرتے ہیں کہ انہیں نیند پوری کرنے کا موقع تک نہیں ملتا لیکن ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار نے ان تمام لوگوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے ٗ پاکستان میں اکثر نوکریاں 8 گھنٹے کی ہوتی ہیں جہاں پر 45 سے ایک گھنٹے کی بریک ہوتی ہے جس کے علاوہ آپ کو سات گھنٹے کام کرتا ہوتا ہے۔مگر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا ماننا ہے کہ ہرشخص کو روزانہ 6 گھنٹے سے زائد کام نہیں کرنا چاہیے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے دل کی بیماری اور فالج سے مرنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے ٗ ان میں 72 فیصد اموات مردوں کی ہوتی ہیں ٗ ایسے تمام لوگ جن کی عمریں 45 سے 74 سال کے درمیان ہیں اگر وہ روزانہ 6 گھنٹے سے زائد کام کرتے ہیں تو وہ 60 سے 79 سال کی عمر میں فوت ہو جاتے ہیں۔جو لوگ روزانہ آٹھ گھنٹے کام کرنے کے عادی ہیں انہیں فالج ہونے کا 35 فیصد اور دل کی بیماری سے مرنے کا رسک 17 فیصد بڑھ جاتا ہے ٗ یہ آپ کی صحت کیلئے ایک خطرہ ہے ٗ اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر ڈاکٹر ماریہ نائرہ کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام حکومتی اور نجی آجر اور اجیر جاگ جائیں کہ زیادہ گھنٹوں تک کام کرنے سے وقت سے پہلے مرنے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔

Watch Live Public News